Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

پہچان رکھو، بیشک اللہ کے یہاں  تم میں  زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں  زیادہ پرہیزگار ہے بیشکاللہجاننے والا خبردار ہے۔

حکیم الاُمَّت حضرت مُفتی احمد یار خان نعیمی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس آیتِ مُبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:سب اِنسانوں کی اَصْل حضرت آدم و حوا(عَلَیْہِ السَّلَام وَرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) ہیں اور اِن کی اَصْل مٹی ہے تو تم سب کی اَصْل مٹی ہوئی پھر نَسَب پر اَکڑتے اور اِتراتے کیوں ہو؟۔ انسان کو مختلف نسب و قبیلے بنانا ایک دوسرے کی پہچان کے لیے ہے نہ کہ شیخی مارنے اور اِترانے کے لیے۔(اس آیتِ مُبارکہ کا شانِ نُزول  بیان  کرتے ہوئے فرماتے ہیں:)حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بازارِ مدینہ میں تشریف لے گئے، وہاں مُلاحَظہ فرمایا کہ ایک غُلام یہ کہہ رہا ہے کہ جو مجھے خریدے وہ مجھے حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پیچھے پنج گانہ نماز سے نہ روکے، اُسے ایک شخض نے خرید لیا پھر وہ غُلام بیمار ہوگیا تو سرکار(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کی تیمارداری(خبرگیری کرنے)کو تشریف لے گئے پھر اس کی وفات ہوگئی،تو حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اس کے دَفْن میں شریک ہوئے، اس پر بعض لوگوں نے حیرانی کا اِظہار کیا کہ غُلام اور اس پر اِتنا انعام اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔(نُورُ العرفان )

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ  کریم نے تم سے جاہلیت کا غرور اور خاندانی فخر دور کر دیاہے،اب یا تو مومن نیکوکار ہوں گے یا بدکار و بد بخت۔(ترمذی،کتاب المناقب،باب فی فضل الشام والیمن،۵/۴۹۷،حدیث: ۳۹۸۱)

حضرت سَیِّدُنا علی مُرتَضیٰ، شَیرِ خدا  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:جب قیامت کادن ہوگا تو بندوں کو اللہ کریم کے سامنے کھڑاکیاجائے گا اس حال میں کہ وہ بغیر ختنہ کیے ہوں گے،پھر اللہ کریم ارشاد فرمائے گا:اے میرے بندو!میں نے تمہیں حکم دیا اورتم نے میرے حکم کوضائع کردیااورتم نے اپنے نسبوں کو بُلندکیا اور اس کے ذریعے ایک دوسرے پرفخرکیا،(لہٰذا)آج کے دن میں تمہارے نسبوں کو حقیر و ذلیل قراردے رہا ہوں،میں ہی بدلہ دینے والا حاکم ہوں ،کہاں ہیں مُتَّقی لوگ؟کہاں ہیں مُتَّقی لوگ؟بیشک اللہ کریم کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے۔

(تاریخ بغداد،ذکرمن اسمہ علی،علی بن ابراہیم العمری القزوینی،۱۱/۳۳۷،رقم:۶۱۷۲)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسناکہ اللہ کریم کے نزدیک  مُتّقی لوگ ہی عزت وفضیلت والے ہیں۔مُعاشرے میں  مفلس و تنگ دست ہونےکے سبب اگرچہ انہیں عزّت و اہمیَّت نہ دی جاتی ہو،مگر بروزِ حشر نہایت شان وشوکت سےلائے جائیں گے، چنانچہ پارہ 16سُورۂ مریم کی آیت نمبر 85میں اِرشاد ہوتاہے:

یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ(۸۵)  (پ۱۶،مریم:۸۵)