Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

گیا:اس موچی سے پُوچھو کہ کس چیز کے خوف نے تمہارا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا)کر دیا ہے؟چنانچہ وہ عابد(یعنی عبادت گزار) دو بارہ موچی کے پاس آیااور اس سے پُوچھا: تمہارا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا) کیوں ہے؟آخر تمہیں کس چیز کا خوف ہے؟ موچی نے جواب دیا:جب بھی میں کسی شخص کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ گُمان ہوتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے اچھا ہے،یہ جنّتی ہے اور میں جہنّم کے لائق ہوں، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گُناہ گار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنَّم کا خوف کھائے جارہا ہے۔بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زَرْد(یعنی پیلا) ہوگیا ہے۔وہ عابد(یعنی عبادت گزار)واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا ۔حضرت سَیِّدُنا خلد بن اَیُّوبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس موچی کو اس عبادت گُزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سروں کے مُقابلے میں اپنے آپ کو حقیر اوراپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا تھا ۔(عیون الحکایات،ص۱۰۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  آپ نےسنا کہ جو خوش نصیب مسلمان دُنیا کی رنگینیوں سے مُنہ موڑ کر،گناہوں سے تعلق ختم کرکے صرف رِضائے الٰہی کے لئے  عبادت و ریاضت اور تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنا معمول بنالیتا ہے،عاجزی کرتے ہوئے خود کو حقیر اوردوسروں کوبہتر تصور کرتا ہے،نفل روزے اورصدقہ و خیرات کو اپنا معمول بنالیتا ہے،صرف رزقِ حلال ہی کماتا اورعبادات کی کثرت کے باوجود اپنا عمل ظاہر کرنے سے اپنےآپ کوبچاتا ہے،خود کو سب سے بڑا گناہ گار تصوّر کرتا  ہے، جہنم کا خوف اور خوفِ خدا اس پر غالب رہتا ہےتو اللہ پاک اس سےخوش ہوکر اس  کا مقام اس قدر بلند فرمادیتا ہے کہ اس کے عبادت گُزار بندے بھی اس کے پاس حاضر ہو کر اس سے مُلاقات کرتے ہیں۔افسوس! آج ہمارے مُعاشرے میں افضلیت کا معیارصرف یہی رہ گیا ہے کہ لوگ مالداروں،سرمایہ داروں،افسروں،وزیروں،دنیوی منصب رکھنے والوں،مہنگی گاڑیوں میں گُھومنے والوں،مہنگے موبائل،کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ رکھنے والوں،عُمدہ لباس  میں  ملبوس رہنے والوں،اُونچی بلڈنگوں،خُوبصورت بنگلوں،یا  مہنگےعلاقوں میں بسنے والوں،گوری رنگت والوں اور اعلیٰ نسب والوں کو  ہی سب سے افضل  وبہتر جانتے اور صبح و شام انہیں کے گُن گاتے  نظرآتے ہیں جبکہ اللہ  پاک کے نزدیک وہی مسلمان زیادہ عزت و اِکْرام والا ہے کہ جوتقویٰ و پرہیزگاری  میں دوسروں سے زیادہ ہو،چُنانچہ پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 13 میں اِرْشادہوتاہے:

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ(۱۳) (پ۲۶،الحجرات:۱۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!ہم نے تمہیں  ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں  قومیں  اور قبیلے بنایاتاکہ تم آپس میں