Book Name:Hasanain e Karimain ki Shan o Azmat

ہیں:مَحَبّت کی بہت قِسْمیں ہیں: اولاد سے مَحَبت اور قِسْم کی ہے،اَزْواج ( بیویوں ) سے اور قِسْم کی،دوستوں سے اور قِسْم کی۔ اولاد میں حَضراتِ حَسَنین ( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ) بہت پِیارے ہیں،ازواج  ( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اجمعین ) میں حضرت ( سَیِّدَتُنا ) عَائِشہ صِدّیقہ،مَحْبُوبَۂ مَحْبُوبِ رَبُّ العالمین ( یعنی اللہ پاک کےمحبوبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبوبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ) ہیں،دوست و احباب میں ( امیرُالمؤمنین )  حضرت ( سَیِّدُنا ) ابوبکرصِدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبہت پیارے ہیں۔ مَزید فرماتے ہیں:حُضُور ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) انہیں کیوں نہ سُونگھتے،وہ دونوں تو حُضُور ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )  کے پُھول تھے،  پُھول سونگھے ہی جاتے ہیں،انہیں کلیجے سے لگانا،  لپٹانا انْتِہائی مَحَبت و پِیار کے لیے تھا۔ اس سے مَعلُوم ہُوا کہ چھوٹے بچوں کو سُونگھنا،اُن سے پِیارکرنا،انہیں لپٹانا،چمٹاناسنتِ رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے۔   ( مراٰۃ المناجیح،   ۸ / ۴۱۸ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئیے !ہم بھی اِن حَضرات کی مَحَبَّت کو اپنے دل میں مزید پُخْتَہکرنے اور ان کی سیرت وکردار پر عمل کرنے کی نِیَّت سے ان کا ذِکْر ِخیر سُنتے ہیں۔

نام وکُنْیَت اور اَلقاب:

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا میں سے  بڑے حضرت سَیِّدُنا امام حَسَنِ مُجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   ہیں۔ آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کُنْیَت"ابُو مُحمد"ہے ۔ اور لَقب "تَقی اور سَیِّد"جبکہ  عُرف "سِبْطُ رَسُولِ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" ہے،  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو’’رَیْحَانَۃُالرَّسُوْل‘‘بھی کہتے ہیں۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  جَنَّت کے نوجوانوں  کے سردار ہیں،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی وِلادتِ مُبارَکہ15رَمَضانُ الْمُبارَک 3ہجری کی رات میں مدینۂ طیبہزَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًامیں ہوئی۔ حُضُورسَیِّدِعالمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےساتویں روز آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا عقیقہ کیا،بال جُدا کیے گئے اور حُکُم دیا کہ بالوں کے وزن کے برابر چاندی صَدَقہ کی جائے ۔