Book Name:Hasanain e Karimain ki Shan o Azmat

فرماتے ہوئے نہ سُنا ہوتا کہ جب دو ( 2 )  آدَمیوں کے درمیا ن قَطع تَعَلُّق ہوجائے ،توان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا و ہ پہلے جنَّت میں جائے گا،میں مُلاقات کرنے میں ضَرُور پَہَل کرتا ،مگر میں اِس بات کوپسند نہیں کرتا کہ میں ان سے پہلے جنَّت میں چلاجاؤں۔

حضرت سیدنا ابُوہُرَیْرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :اس کے بعد میں حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ   اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور انہیں سارا واقعہ سُنایا:امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ امام حسین نے جو بات کہی ہے وہ درست ہے ۔  پھر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس تَشریف لائے،ان سے مُلاقات کی اور یُوں دونوں بھائیوں کی آپس میں صُلح ہو گئی۔  ( ذخائر العقبی،  ص۲۳۸ )  

ناراض رِشتے داروں سے صلح کرلیجئے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگر ہم میں سے کسی کی کسی رِشتے دار سے ناراضی ہے تو اگرچِہ رِشتے دارہی کاقُصُور ہو،صُلح کیلئے خُود پَہل کیجئے اورخود آگے بڑھ کر خَندہ پیشانی کے ساتھ اُس سے مل کر تَعَلُّقات سَنوار لیجئے۔ اگرمعافی مانگنے میں پہل بھی کرنی پڑے تو رِضائے الٰہی کیلئے معافی مانگنے میں پہل کرلینی چاہئے،اِنْ شَآءَاللہ سَر بُلندی پائیں گے۔  فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللّٰہیعنی جواللہ کریم  کیلئے عاجزی کرتا ہے،اللہ کریم  اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔   ( شُعَبُ الْاِیمان ج ٦ ص ٢٧٦ حدیث ٨١٤٠ )  ہمیشہ اپنے رشتہ داروں سے بنا کررکھئے،ان کے ساتھ اچھےسُلوک کا مُظاہَر ہ کرتے رہئے،کیونکہ اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے ۔

حضرتِ سَیِّدُنا فقیہ ابُواللَّیث سَمَرقَندی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنے کے 10 فائدے ہیں:٭اللہ کریم  کی رِضاحاصِل ہوتی ہے٭لوگوں کی خُوشی کاسَبب ہے٭فِرِشْتوں کو خوشی ہو تی ہے ٭مُسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے ٭شیطان کو اس سے دکھ پہنچتاہے ٭عُمربڑھتی ہے٭رِزْق میں برکت ہوتی ہے٭فوت ہوجانےوالے مسلمان باپ دادا خُوش ہوتے ہیں٭آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے٭وفات کے بعداس کے ثواب میں اِضافہ ہو جا تا ہے،کیونکہ لوگ اُس کے حق میں دُعائے خَیْر کرتے