Book Name:Hasanain e Karimain ki Shan o Azmat

کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ ’’نبیِّ کریم،  رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےرشتہ دارمُجھے اپنے رشتہ داروں سے زیادہ پیارے ہیں۔  ‘‘ ( بخاری،   کتاب المغازی،   باب حدیث بنی نضیر،   الحدیث :  ۴۰۳۶،    ج۳،    ص۲۹ )

فارُوقِ اعظم کی امامِ حُسین سے والِہانہ مَحَبَّت:

            حضرت سَیِّدُنا امامِ حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں:میں ایک دن اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سَیِّدُنا عمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر گیا،مگر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ،   حضرت ا َمِیرِ مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ علیحدگی میں مصروفِ گفتگو تھے اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بیٹے حضرت عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دروازے پر کھڑے اِنتظار کر رہے تھے۔ کچھ دیر انتظار کے بعد وہ واپس لوٹنے لگے تو ان کے ساتھ ہی میں بھی واپس لوٹ آیا۔ بعد میں اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سیِّدُنا عمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ  تَعَالٰی عَنْہُ سے میری مُلاقات ہوئی تو میں نے عرض کی:’’اے اَمِیْرُالْمُومنین! میں آپ کے پاس آیا تھا،  مگر آپ حضرت اَمِیْرِ مُعاویہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ مَصْروفِ گفتگو تھے۔ آپ کے بیٹے عبدُ اللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی باہر کھڑے انتظار کر رہے تھے  (  میں نے سوچا جب بیٹے کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے،مجھے کیسے ہوسکتی ہے؟ ) لہٰذا میں ان کے ساتھ ہی واپس چلا گیا۔ ‘‘تو اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سَیِّدُنا فارُوْقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا:اے میرے بیٹے حسین!میری اَوْلاد سے زِیادہ،آپ اس بات کے ( زیادہ ) حق دار ہیں کہ آپ اَندر آجائیں اور ہمارے سروں پر یہ جو بال ہیں،اللہ کریم کے بعد کس نے اُگائے ہیں،  تم سادات ِکرام نے ہی تو اُگائے ہیں۔ ‘‘ ( تاریخِ ابن عساکر،ج ۱۴،ص۱۷۵ )

شَیرِخدا کی امامِ حسن سے مَحَبَّت:

حضرت سَیِّدنااَصْبَغْ بن نُباتہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ حضرت سَیِّدنا امام حسن مُجْتَبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیمارہوئے تو اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سَیِّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  ان کی عِیادَت کے لئے تشریف لےگئے،  ہم بھی اُن کے ساتھ عِیادَت کے لئے حاضِر ہُوئے۔ اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سیّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے