Book Name:Hasanain e Karimain ki Shan o Azmat

بہتر ہے۔  ( اَلمُعجمُ الکبیر لِلطّبرانی،  ۶  /  ۱۸۵ ،  حدیث : ۵۹۴۲ )

دو مَدَنی پھول: ( ۱ ) بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں ملتا۔

                ( ۲ ) جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔  

بَیان سُننے کی نیّتیں: 

نگاہیں نیچی کیے خُوب کان لگاکر بَیان سُنُوں گا ٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تعظیم کے لیے جب تک ہوسکادو زانو بیٹھوں گا ٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ،   اُذْکُرُوااللّٰـہَ،   تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا ٭ اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!مُحَرَّمُ الْحَرام شَرِیْف کا بابرکت مہینا جاری وساری ہے ،  اس مُبا رَک مہینے کو اَہلِ بیتِ اَطْہاررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین اور اِمامِ عالی مَقام،امامِ تِشنہ کام حضرت سَیِّدُنا اِمامِ حسن مُجتبیٰ اور امامِ حُسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے،آئیے!اسی حوالے  سے  حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کی شان وَعَظمت کے بارے میں سُنْنے کی سَعادَت حاصِل کرتے ہیں۔ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِن دونوں شَہزادوں سے بہت مَحَبَّت فرماتے جیساکہ

حضرت سَیِّدُنااَنس بن مالکرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عَرْض کی گئی کہ اہلِ بیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین میں آپ کو زِیادَہ پیارا کون ہے؟ارشاد فرمایا:حَسن اورحُسَین ( رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ) ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،  حَضْرت سَیِّدَتُنا فاطِمَۃُ الزَّہْرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے فرمایا کرتے کہ میرے بچوں کومیرے پاس بُلاؤ،پھر اُنہیں سُونگھتے اوراپنےساتھ چِمٹالیتےتھے۔  ( ترمذی،كتاب المناقب عن رسول الله،باب مناقب الحسن والحسین،  ج۵،ص ۴۲۸حدیث:۳۷۹۷ )

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرح میں فرماتے