Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

اَدابھی  کریں گےاِنْ شَآءَاللہجُھوٹ، غیبت،  چُغْلی،  وعدہ خِلافی، دھوکہ دَہی وغیرہ گُناہوں سے بچتے رہیں گےاِنْ شَآءَ اللہفیشن پرستی کو چھوڑ کر سنتیں اپنائیں گے اِنْ شَآءَ اللہ ، فلمیں ڈرامےاورگانے باجے چھوڑ کر صِرْف مدنی چینل دیکھیں گے اِنْ شَآءَ اللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!کامل مَحَبَّت کی علامتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مَحَبَّت کرنے والے کو اپنے محبوب سےتَعَلُّق رکھنے والی ہر ہر چیز سے مَحَبَّت ہو ۔اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مَحَبَّتِ رَسُوْل  کے کیا کہنے ! سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نہ صرف اللہ  پاک کے محبوب ،  دانائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ بابرکات سے مَحَبَّت فرماتے تھے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اَوْلاد،  اَزْواج،  اَصْحاب بلکہ ہر وہ چیز جسے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ نِسْبَت ہوجاتی اس سے بھی والہانہ عقیدت اورمَحَبَّت فرماتےاوریہی حقیقی مَحَبَّت کے تَقاضوں میں سے ہے۔اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سیرتِ طَیِّبَہ  کے بے شُمار واقعات ایسے ہیں،  جن سے اسی حقیقی مَحَبَّت و عشق کا والہانہ اِظہار ہوتا ہے ،  آئیے! ان میں سے ایک واقعہ سُنتے ہیں۔

اللہ  پاک پارہ 30 سُوْرَۃُ الْبَلَد  کی پہلی اور دوسری آیت میں اِرْشاد فرماتا ہے:

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) (پارہ:۳۰،  البلد:۲، ۱)

 ترجَمۂ کنزُالعِرفان: مجھے اِس شہر کی قسم۔جبکہ تم اس شہر میں  تشریف فرما ہو۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! مُفَسِّرینِ کرام کا اس بات پر اِجْماع (اِتِّفاق) ہے کہ اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک جس شہر کی قسم یاد فرما رہا ہے،  وہ مکۂ مکرمہ ہے۔ اسی آیت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُناعُمر فارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُحُضُورنبیِّ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب میں یُوں عرض گُزار ہوئے:یارَسُوْلَاللہ!میرے ماں باپ آپ پر فِدا ہوں! آپ کی فضیلت اللہ  پاک کے ہاں اتنی بُلند ہے کہ آپ کی حَیاتِ مُبارَکہ کی ہی اللہ کریم نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنْبیاء کی اور آپ کا مَقام ومرتبہ اس کے ہاں اتنا بُلند ہے کہ اس نے لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ کے ذریعے آپ کے مُبارک قدموں کی خاک کی قسم ذِکْر فرمائی ہے۔‘‘(شرح زرقانی علی المواھب ، الفصل الخامس۔۔۔ الخ ،  ج۸،  ص۴۹۳)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ روایت سے معلوم ہوا!اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سَیّدُنا عُمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ