Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

گھر کا ماحول بدل گیا

ملتان(پاکستان )کے ایک اسلامی بھائی جن کے  گھر کا ماحول مدنی ماحول میں آنے سے پہلے بد مذہبیت کی  لپیٹ میں تھا، تبلیغ ِ دین کے نام پربدمذھبوں نے ان کے گھر آکر انہیں بہکانا شروع کردیا۔ان کی خوش قسمتی   کہ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک مبلغ نے ان پر اِنفرادی کوشش کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے یومِ تعطیل اعتکاف میں شرکت کی دعوت دی جس پر لَبَّیْک کہتے ہوئے وہ یومِ تعطیل اعتکاف میں شریک ہوگئے۔پھر انہوں نے انہیں ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہآہستہ آہستہ ان کے گھر کا ماحول سُنّتوں کا گہوارہ بن گیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اَمِیْرُ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدُنافارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےعشقِ رسول کے کیا کہنے!جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوحُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی یاد آتی تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بے قَرار ہوجاتے اور فِراقِ محبوب میں گِریہ وزاری کرتے، چُنانچہ

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے غُلام حضرت سَیِّدُنااَسْلَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دوعالَم کے مالِک ومختار، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر کرتے تو عشقِ رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے: ’’پیارے آقا، سیدالانبیاءصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تو لوگوں میں سب سے زِیادہ رَحْم دل ، یتیم کیلئے والد اورلوگوں میں دِلی طورپرسب سے زِیادہ بَہادُر تھے،  وہ تو نِکھرے نِکھرے چہرے والے، مہکتی خُوشبو والے اورحسب(خاندان)کے اِعتبار سے سب سے زِیادہ مُکَرَّم (محترم)تھے، اَوَّلین و آخرین میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مِثْل کوئی نہیں۔‘‘(جمع الجوامع ، ج۱۰ ص۱۶، حدیث۳۳)

فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا عقیدۂ مَحَبَّت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نبیِّ کریم، محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ہمارے آقاو مولیٰ ہیں،  ہم سب  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےاَدْنیٰ غُلام ہیں اور غُلام چاہے کیسے ہی اَعْلیٰ مرتبہ پر کیوں نہ پہنچ جائے مگر اپنے مَولیٰ کی مَحَبَّت اوراس کی عقیدت ہمیشہ اس کے دل میں قائم رہتی ہے ، وہ اس کے اِحْساناتکوکبھی فراموش نہیں کرتا ، ہر ایک کے سامنے بڑے فَخْرِیہ اَنداز میں اپنے آقاکی تعریف کرتا اور اس کا غُلام ہونے میں خُوشی محسوس کرتاہے۔حضرت سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   بھی  ایک سچے عاشقِ رسول، یقینی جنَّتی اورصحابۂ کرامعَلَیھِمُ الرِّضوَان میں اَعْلیٰ  مرتبے پر فائز صَحابیِ رَسُوْل ہیں اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خُود کوحُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا خادِم اورغُلام ہونے پر فخرمحسوس کرتے تھے، چنانچہ