Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

سے جواب دوں گا I اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!رَسُولِ اکرم ، شہنشاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اپنی اپنی جگہ بے مِثْل و بے مِثال ہیں،  سب ہی آسمانِ ہِدایت کے تارے اوراللہ  کریم اوراس کے حبیبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے ہیں، لیکن ان میں سے بعض کوبعض پرفضیلت حاصل ہےاورسب صحابہ میں اَفْضل خُلفائے راشدینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں، اِنہی خُلَفاءمیں سےدوسرےخلیفۂ راشد، اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُناعُمرِ فارُوقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں، آپ کا یومِ  شہادت یَکُمْ  مُحَرَّمُ الْحَرام ہے۔آئیے!اسی مُناسَبَت سےآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی زِنْدَگی کےایک روشن پہلو’’عشقِ رَسُوْل‘‘کے بارے میں سُننے کی سَعادَت حاصل کرتے ہیں ۔

فارُوقِ اَعْظَم اور سرکار کی دل جُوئی!

حضرت سَیِّدُناعُمر فارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِرْشادفرماتےہیں:ایک مرتبہ رَسُولِ اَکْرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ غمگین حالت میں اپنے مہمان خانے میں تشریف فرماتھے۔ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے غُلام کے پاس آیا اورکہاکہ ’’رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے میرے داخل ہونے کی اِجازَت مانگو۔‘‘اس نے واپس آکر کہا:’’میں نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں آپ کا ذِکْر تو کِیاہے مگرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کوئی جواب ارشادنہیں فرمایا۔‘‘تھوڑی دیر بعد میں نے پھر  کہاکہ ’’نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے میری حاضری کی اِجازَت مانگو۔‘‘وہ گیا اورواپس آکرپھر کہا :’’میں نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے آپ کا ذِکْر کِیا مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کوئی جواب نہیں  دیا۔‘‘ میں کچھ کہے بغیر واپس پَلْٹا تو غُلام نے آواز دی کہ ’’آپ اَنْدر آجائیے! اِجازَت مل گئی ہے۔‘‘چُنانچہ میں اَنْدرگیاآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکوسلام کِیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَایک چَٹائی پرٹیک لگائے تشریف فرما تھے، جس کے نِشانات آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پہلو پر واضِح نظر آرہے تھے، پھر میں کھڑے کھڑے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی دِل جُوئی کیلئےعرض گُزارہوا:’’اَسْتَاْنِسُ يَا رَسُوْلَ اللہ یعنی یارَسُوْلَ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں آپ کے ساتھ باتیں کرکے آپ کو مانُوس کرنا چاہتا ہوں۔ہم قُریش جب مَکَّۂ مُکَرَّمَہمیں تھے تو اپنی عورتوں پر غالب تھے اوریہاں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں آکر ہمارا ایسی قوم سے واسطہ پڑا، جن پرعورتیں غالب ہیں۔‘‘یہ سُن کرحُضُورنبیِ پاک،