Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روضۂ  مُبارَکہ کے اندر اَمِیْرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا  صِدِّیقِ اَکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے  پہلوئے اَنورمیں مَدفُون ہوئے ،  جو کہ سرکارِ اَنام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُبارَک پہلو میں آرام فرما ہیں۔ (الرّیا ض النضرۃ فی مناقِب العَشرۃ ج ۱ص ۲۸۵،  ۴۰۸،  ۴۱۸،  ملخصاً)اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صَدْقے ہماری بے حِساب مغفِرت ہو۔

شہادت اے خدا عطاؔر کو دیدے مدینے میں
کرم فرما اِلٰہی! واسطہ فاروقِ اعظم کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!والدین، بھائی بہن،  اَوْلاداور مال وجائیدادسے مَحَبَّت انسان میں فِطری طور پر ہوتی ہے۔اگرکوئی شخص اپنے اَہْل وعِیال اور عزیز واَقارِب کو بُھلا کر ان کی مَحَبَّت کو دل سے نکال بھی دے تو اس کے اِیمان میں کوئی خَرابی  نہیں آئے گی اوراس کا اِیمان بَدَسْتُور قائم رہے گا،  کیونکہ ان اَفْرادکو ماننا ، ان کی مَحَبَّت کو دل میں بَسائے رکھنا،  اِیمان کیلئے   ضروری نہیں جبکہرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرایمان لانا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تَعْظِیْم کرنا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت رکھنا، ایمان کیلئے جُزْ وِلایَنْفَک(یعنی وہ حصہ جو جُدا  نہ ہوسکے)ہے، لہٰذامومنِ کامل کے لیے ضَروری ہے تمام رِشْتو ں اور کائنات کی ہر چیز سے محبوب تَرین، اُسے سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات  ہو۔

ہر شے سے محبوب :

بخاری شریف، حدیث نمبر 6632میں ہے:حضرت سیِّدُنا عَبدُاللہ بن ہشام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ ہم سَیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےپاس بیٹھے تھے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَمِیْر الْمُؤمِنِیْن حضرت سَیِّدُنا عمر فارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا۔ سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنےعرض کی:’’لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ اِلَّا مِنْ نَفْسِيیعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زِیادہ محبوب ہیں۔‘‘آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتّٰی اَكُونَ اَحَبَّ اِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ نہیں عُمر! اس رَبّ کریم کی قسم !جس کے قبضۂ قُدْرت میں میری جان ہے!(تمہاری مَحَبَّت اس وقت تک کامل نہیں ہو گی)جب تک میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زِیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘سَیِّدُنا فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی:’’وَاللّٰهِ لَاَنْتَ اَحَبُّ اِلَيَّ مِنْ نَفْسِيیعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!خدا پاک کی قسم! آپ مجھے میری جان سے بھی زِیادہ محبوب ہیں۔ ‘‘یہ سُن کر نبیِّ پاک،  صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی