Book Name:Farooq-e-Azam ka Ishq-e-Rasool

صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمُسکرائے۔میں نے کہا:’’یَارَسُوْلَاللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں حَفْصَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے پاس گیا تھااوران سے کہا:آپ اپنے ساتھ والی(یعنی حضرت سَیِّدَتُناعائشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا)پرکبھی رَشک نہ کرنا کیونکہ وہ تم سے زِیادہ حَسِیْن اورشہنشاہِ مدینہ، قَرارِقلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پسندیدہ زوجہ ہیں۔‘‘یہ سُن کرسرکارِنامدار،  مدینےکےتاجدارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دوبارہ مُسکرادیئے۔(بخاری،  کتاب النکاح ، باب موعظۃ الرجل  ابنتہ  لحال زوجہا، ج۳، ص: ۴۶۰،  حدیث:۵۱۹۱، ملتقطا)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقعے سے اَندازہ لگایئے کہ سَیِّدُنافارُوقِ اَعْظَمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو یہ بھی گوارا نہ تھا کہ سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی تکلیف یا غم میں مبُتلا ہوں، اسی لئے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےپیارےآقا، حبیبِ کبریاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکومانُوس کرناچاہااوربِالآخرآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاپنے اس اِرادے میں کامیاب بھی ہوگئے اور رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اُن کی باتوں پرمُسکرا دئیے۔ذرا غور کیجئے! ایک طرف صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا یہ عالَم ہے کہ وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوغمزدہ   دیکھ کر  اُداس ہوجاتے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی  دِل جُوئی کیلئے طرح طرح کی کوشش کرتے اورایک ہم ہیں  کہ شب وروز گُناہوں میں گزارتے ہوئے نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذاتِ با برکت کو تکلیف پہنچاتے ہیں مگرہمیں اس کاذرابھی اِحْساس نہیں ہوتا۔ یاد رکھئے!اس بات میں شک نہیں  کہ آج بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اُمّتیوں  کے تمام اَحْوال کو مُلاحَظہ فرماتے ہیں۔چنانچہ

رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :میری زِنْدگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اورمیں  تم سے، اور میری وَفات بھی تمہارے لیے بہتر،   تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے،  جب میں کوئی  بھلائی دیکھوں گا توحمدِ اِلٰہی بجالاؤں گا اور جب بُرائی دیکھوں گا تمہاری بخشش کی دُعاکروں گا۔(البحرالزخار المعروف بمسند البزار ، حدیث: ۱۹۲۵    مکتبہ العلوم والحکم۵ /۳۰۸ و۳۰۹)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:نبیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ہر اُمّتی اور اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حُضُورِاَنْور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نگاہیں اَندھیرے، اُجالے، کُھلی، چُھپی، مَوْجُود ومَعْدُوم ہرچیزکو دیکھ لیتی ہے۔جس کی آنکھ میں مَازَاغ کا سُرمہ ہو، اس کی نگاہ ہمارے خواب و خَیال سے زِیادہ تیز ہے، ہم خواب وخیال میں ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں،  حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنگاہ سے ہرچیز کا مُشاہَدہ کرلیتے ہیں۔صُوفیاء(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین) فرماتے ہیں کہ یہاں اعمال میں دل کے اعمال بھی داخل ہیں،  لہٰذا حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے دِلوں کی ہرکیفیّت سے خبردارہیں۔(مراٰۃ ، ج ۱، ص:۴۳۹)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اُمَّتیوں کے تمام اَحْوال سے باخبر ہیں توہمارے نیک اعمال دیکھ کہ خُوش اور بُرے اعمال سے  غمگین بھی ہوتے ہوں گے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اللہ پاک اور اس  کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ