Book Name:Seerat e Usman e Ghani

حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس گندم اور دیگر کھانے کی چیزوں کے ایک ہزار اُونٹ آئے) تو اگلے روز تاجر لوگ آپ کے گھر پہنچ گئے اور ان کے دروازے پر دستک دی۔

آپ باہر تشریف لائے اور ان سے پوچھا:تم لوگ کیا چاہتے ہو؟انہوں نے کہا:ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ کے گندم اور دیگر اشیاء کے ایک ہزار (1000)اونٹ آئے ہیں،آپ وہ ہمیں فروخت کردیں تاکہ مدیْنۂ منورہ کے ضرورت مندوں پر رِزْق کی وسعت ہوجائے۔حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:اندرآجاؤ۔وہ لوگ اندر گئے توآپ نے ان سے پوچھا:تم لوگ ملکِ شام کے بھاؤ کے مطابق کیا نفع دو گے؟انہوں نے کہا:10 کے 12 یعنی دو گُنا نفع دیں گے،آپ نے ارشادفرمایا: مجھے اس سے زیادہ نفع مل رہاہے۔تاجروں نے کہا:10 کے 14 لے لیں۔فرمایا:مجھے زیادہ ملتا ہے۔انہوں نے کہا:10کے15 لے لیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:مجھے اس سے زیادہ نفع مل رہا ہے۔انہوں نے کہا:مدینے کے تاجر(Dealers) توہم ہیں ، آپ کو کون زیادہ نفع دے رہا ہے؟

حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:مجھے ایک روپے پر10 روپے منافع مل رہا ہے،تم اس سے زیادہ دو گے؟ انہوں نے کہا:ہم اتنا نفع نہیں دے سکتے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:اے تاجروں کی جماعت!اس بات پر گواہ ہوجاؤ کہ میں نے یہ تمام اشیاء مدینے کے ضرورت مندوں کے لئے صدقہ کردی ہیں۔حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما  فرماتے ہیں:میں جب رات کو سویا تو خواب میں رسولِ اکرم،نورِ مجسّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی زیارت کی،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے نور کی چادر پہن رکھی تھی ،مبارک ہاتھوں میں نور کی چھڑی اور پاؤں مبارک میں جو نعلین تھے، ان کے تسمے بھی نورانی تھے۔میں نے عرض کی:بِاَبِي اَنْتَ وَاُمِّي يَارَسُوْلَ الله!لَقَدْطَالَ شَوْقِي اِلَيْكَ