Book Name:Aashiqon Ka Safar e Madinah

بَحَیاتِ دائمی(ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ)زندہ ہیں۔اِس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ میں ویسے تو بے جان رہتا ہوں کسی کے دُرود پڑھنے پر زِندہ ہو کر جواب دیتا رہتا ہوں ورنہ ہر آن حُضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر لاکھوں دُرود پڑھے جاتے ہیں تو لازم آئے گا کہ ہر آن لاکھوں بار آپ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی رُوح نکلتی اور داخِل ہوتی رہے۔خیال رہے کہ حُضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ایک آن میں بے شمار دُرود خوانوں کی طرف یَکساں(برابر) تَوَجّہ رکھتے ہیں،سب کے سلام کا جواب دیتے ہیں جیسے سُورج بَیَک وقت سارے عالَم پر تَوَجّہ کرلیتا ہے،ایسے (ہی)آسمانِ نُبُوَّت کے سورج ایک وقت میں سب کا دُرود و  سَلام سُن بھی لیتے ہیں اور اُس کا جواب بھی دیتے ہیں، لیکن اِس میں آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کو کوئی تکلیف بھی مَحسوس نہیں ہوتی،کیوں نہ ہو کہ مَظہرِ ذاتِ کِبْرِیا ہیں، (جیسے)رَبِّ کریم بَیَک وقت سب کی دُعائیں سُنتا ہے(ویسے ہی اُس کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُس کی عطا سےایک ہی وقت میں بے شُمار عاشقوں کا دُرود و سلام سُنتے ہیں۔)([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئیے!اب حاضِریِ مدینہ اورسفر ِِمدینہ سے مُتَعَلِّق بُزرگانِ دِینرَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین  کے چند اِیمان اَفروز واقعات اور اُن سے حاصِل ہونے والے مَدَنی پُھول  سُننے کی سعادت حاصل کرتی  ہیں۔چُنانچِہ،

صحابیِ رسول کا عقیدہ

مَرْوَان اپنے زمانۂ تَسَلُّط(زمانۂ حکومت) میں ایک دن کہیں چَلَا جارہا تھا کہ اُس نے کسی شَخْص کو دیکھا کہ وہ حُضور سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قَبْر ِاَنْور پر اپنا چہرہ رکھے ہوئے


 



[1] مرآۃ المناجیح۲/۱۰۱