Book Name:Aashiqon Ka Safar e Madinah

ہیں:(۱)وہ بُلند مَرتَبَہ ہوگا(۲)حُصولِ مَقصَد میں کامیاب ہوگا(۳)اُس کی حاجت پُوری ہوگی (۴) اُسے عَطِیَّات خَرْچ کرنے کی تَوفیق مِلے گی(۵)وہ ہلاکت و بَربادی سے اَمْن میں رہے گا (۶)عُیوب ونَقائِص سے پاک ہو گا(۷)اُس کی مُشکِلات آسان ہوں گی(۸)حادِثات سے اُس کی حِفاظت ہو گی (۹)اُسے آخِرَت میں اچّھابَدلہ مِلے گااور(۱۰)مَشرِق ومَغرِب کے رَبِّ کریم کی رَحمت مِلے گی۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نےسنا کہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )کی حاضِری کس قدَر باعِثِ سعادت ہے کہ اِس کی بَرَکت سے گُناہ دُھل یعنی صاف ہو جاتے ہیں،حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت نصیب ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جس خُوش نصیب کو قَبْرِ اَنور کی زِیارَت نصیب ہوجائے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے اُسے خُود حُضورِ اَکرم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارَت نصیب ہوگئی،بَہرحال ہمیں مدینے کی یاد میں ہر دم تڑپتے ہوئے اپنے بُلاوے کا مُنْتَظِر رہنا چاہئے اور صلوٰۃ و سلام کی خوب خوب کثرت کرنی چاہیے۔

سلام بھیجنے والوں کو جوابِ سلام

نبیِ اَکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:جوکوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ   کریم میری رُوح کو مجھ میں لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اُس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔([2])

مشہور مُفَسِّر، حکیمُ الاُمَّت مفتی اَحمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں کہ یہاں رُوح سے مراد تَوَجّہ ہے نہ وہ جان جس سے زندگی قائم ہے،حُضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تو


 



[1] الروض الفائق،المجلس الثانی والخمسون:فی زیارۃ النبی،ص۳۰۷-۳۰۸ ملخصاً

[2] ابو داود،کتاب المناسک،باب زیارۃ القبور،۲/۳۱۵،حدیث:۲۰۴۱