Book Name:Aashiqon Ka Safar e Madinah

اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا سَفَرِِمدینہ

            عاشقِ ماہِ رِسالت،اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مُجَدِّدِ دِین ومِلّت مَولانا شاہ امام اَحمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے دُوسرے سَفَرِ حج میں مَناسکِ حج(اَرْکانِ حَج)ادا کرنے کے بعد شدید عَلیل(یعنی سخت بیِمار) ہوگئے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اِمْتِدَادِ مَرَض(یعنی بیماری کے طَوِیل ہوجانے)میں مجھے زِیادہ فِکْر،حاضِر یِ سَر کارِ اَعظم(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی تھی۔جب بُخار کو اِمْتِدَاد(یعنی طُول) پکڑتا دیکھا ،میں نے اُسی حالت میں قَصْدِ حاضِری( یعنی مدینےحاضری کا ارادہ )کِیا،یہ عُلَماءمانِع ہوئے (یعنی روکنے لگے)۔اَوَّل تو یہ فرمایا  کہ حالت تو تمہاری یہ ہے اور سَفَر طَوِیل!میں نے عَرْض کی:’’اگر سچ پُوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارتِطَیۡبَہ ہے، دو نوں بار اِسی نیّت سے گھر سے چلا،مَعَاذَ اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)اگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف (مزہ)  نہیں۔‘‘اُنہوں نے پھر اِصرار اور میری حالت کا اِشْعَار کیا(یعنی مجھے میری حالت یاد دِلائی)۔ میں نے حدیث پڑھی:”مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ([1])یعنی جس نے حج کِیا اور میری(قَبْر کی) زِیارَت نہ کی اُس نے مجھ پرجَفا کی“فرمایا: تم ایک بار تو زِیارَت کَرچُکے ہو ۔ میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمْر میں کتنے ہی حج کرے زِیارَت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زِیارَت ضرور (یعنی لازمی)ہے ،اب آپ دُعا فرمایئے کہ میں سَرکار(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  تک پَہُنچ لُوں۔رَوضَۂ اَقدَس پر ایک نِگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے۔([2])

اُس کے طُفیل حج بھی خُدا نے کرا دِیے                اَصلِ مُراد حاضِری اُس پاک دَر کی ہے


 

 



[1] کشف الخفاء،حرف المیم،۲/۲۱۸،حدیث:۲۴۵۸

[2] عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زِیارَتیں،ص۱۴۵