Book Name:Aashiqon Ka Safar e Madinah

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اے دَرْد تیری جگہ تو میرے دل میں ہے

            حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی اَحمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ۱۳۹۰؁ ھ میں حج و زِیارَت کی سَعادَت حاصِل کی،اِس ضِمْن میں سفرِِِ مدینہ کاایک اِیمان اَفروز واقِعہ بَیان  کرتے ہوئے فرماتے ہیں:میں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً میں پِھسَل کر گِر گیا، داہنے ہاتھ کی کَلائی کی ہڈِّی ٹُوٹ گئی، دَرْد زِیادَہ ہوا تو میں نے اُسے بوسَہ دے کر کہا: اے مدینے کے درد! تیری جگہ میرے دل میں ہے تُو تو مجھے یار کے دروازے سے مِلا ہے۔ (فرماتے ہیں کہ)دَرْد تو اُسی وَقْت سے غائب ہو گیا مگر ہاتھ کام نہیں کرتا تھا،سترہ(17)دن کے بعد مُسْتَشْفٰی مَلِک یعنی شاہی اَسْپتال میں ایکسرے لِیا تو ہڈّی کے دو ٹکڑے آئے ،جن میں قدْرے فاصِلہ ہے مگر ہم نے عِلاج نہیں کرایا ،پھر آہِستہ آہِستہ ہاتھ کام بھی کرنے لگا،  مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کے اُس اَسْپتال کے ڈاکٹرمحمد اسمٰعیل نے کہا کہ یہ خاص کَرِشْمَہ ہوا ہے کہ یہ ہاتھ طِبّی لِحاظ سے حَرَکت بھی نہیں کر سکتا، وہ ایکسرے(X-Ray)  میرے پاس ہے، ہڈی اب تک ٹُوٹی ہوئی ہے، اِس ٹُوٹے ہاتھ سے تفسیر لکھ رہا ہوں، میں نے اپنے اِس ٹُوٹے ہوئے ہاتھ کا عِلاج صِرْف یہ کِیا کہ آستانہ ٔ عَالِیَہ پر کھڑے ہو کر عرْض کِیا کہ حُضور!میرا ہاتھ ٹُوٹ گیا ہے،اے عبدُاللّٰہ بن عَتِیک (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کی ٹُوٹی پنڈلی جوڑنے والے ! اے مُعَاذ بن عَفْرَاء  (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کا ٹُوٹا بازو جوڑ دینے والے! میرا ٹُوٹا ہاتھ جوڑ دو۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ ہمارے بُزُرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کا کیسا


 



[1] تفسیرِ نعیمی،۹ /۳۸۸