Book Name:Aashiqon Ka Safar e Madinah

حاضِری نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً  میں رَوْضَۂ رسول کے رُوبَرُو سَلام پیش کرنا بَہُت  بڑی  سعادت ہے۔اے کاش! ہماری زِندگی میں بھی وہ مُبارَک لَمحات آئیں مگر یہ بھی یاد رکھئے کہ جِسے اِس دَر کی حاضِری نصیب ہو اُس کے لئے ضروری ہے کہ اِس بارگاہ ِ عالی کے آداب کا خاص خیال رکھے ،کیونکہ ذَرا سی بے اِحتِیاطی سَخْت مَحرومی کا سبب بَن سکتی ہے۔آئیے! اب خلیفۂ اعلیٰ حضرت،صدرالشریعہ،بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی لکھی ہوئی عظیم الشان و مایہ ناز کتاب "بہارِ شریعت" کی روشنی میں سَفَرِ مدینہ اور رَوضَۂ اَقْدَس کی حاضِری کے کچھ آداب سنتی ہیں چنانچہ،

حاضریِ بارگاہ کے آداب

صَدرُالشَّریعہ، بَدْرُالطَّریقہ حضرت علّامہ مَولانا مفتی محمد امجد علی اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  رَوضَۂ رسول پر حاضِری کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:٭حاضِری میں خالص زِیارتِ اَقدَس کی نِیَّت کرو٭ حج اگر فرْض ہے تو حج کرکے مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ حاضِر ہو۔ ہاں!اگر مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ راستہ میں ہو تو بغیر زِیارت حج کو جانا سَخْت مَحرومی و قَساوتِ قلبی(دل کی سختی) ہے اور اِس حاضِری کو قَبولِ حج و سَعادتِ دِینی و دُنْیَوِی کے لیے ذریعہ و وسیلہ قرار دے اور اگر حج نَفْل ہو تو اِختِیار ہے کہ پہلے حج سے پاک صاف ہو کر مَحبوب کے دربار میں حاضِر ہو یا سرکار(یعنی بارگاہِ مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)میں پہلے حاضِری دے کر (اُس حاضِری کو )حج کی مقبولِیَّت و نُورانیَّت کے لیے وسیلہ کرے٭راستے بھر دُرود و ذِکر شریف میں ڈوب جاؤ اور جس قدَر مَدِیْنَۂ طَیِّبَہ قریب آتا جائے،شَوق وذَوق زِیادہ ہوتا جائے٭ جب حَرَمِ مدینہ آئے بہتر یہ