Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
بالآخر نفس کے ہاتھوں مجبور ہوکر اس نے ایک تیر پر یہ عبارت لکھی:’’اے حسین وجمیل بادشاہ! اگر تم مجھ سے شادی کرنے کا وعدہ کرو تو میں تمہیں ایسا خفیہ راستہ بتاؤں گی جس کے ذریعے تم تھوڑی سی مشقت کے بعد بآسانی اس شہر کو فتح کرلوگے ۔“پھر شہزادی نے وہ تیر اَرْدَ شِیْر بادشاہ کی جانب پھینک دیا ۔ اس نے تیر پر لکھی عبارت پڑھی اور ایک تیر پر یہ جواب لکھا: ’’اگرتم نے ایساراستہ بتادیاتوتمہاری خواہش ضرور پوری کی جائے گی یہ ہماراوعدہ ہے۔“اورتیر شہزادی کی جانب پھینک دیا ۔ شہزادی نے یہ عبارت پڑھی توفورا ًخفیہ راستے کا پتہ لکھ کر تیر بادشاہ کی طرف پھینک دیا۔ شہوت کے ہاتھوں مجبور ہونے والی اس بے مُرُوَّت شہزادی کے بتائے ہوئے راستے سے اَرْدَ شِیْر بادشاہ نے بہت جلد اس شہر کو فتح کرلیا ۔
غفلت و بے خبری کے عالم میں بہت سارے سپاہی ہلاک ہو گئے اور شہر کا بادشاہ یعنی اس شہزادی کا باپ بھی قتل کر دیا گیا ۔ حسب ِ وعدہ اَرْدَ شِیْر نے شہزادی سے شادی کر لی، شہزادی کو نہ تو اپنے باپ کی ہلاکت کا غم تھااور نہ ہی اپنے ملک کی بربادی کی کوئی پرواہ۔ بس اپنی نفسانی خواہش کے مطابق ہونے والی شادی پر وہ بے حد خوش تھی۔ دن گزرتے رہے، اس کی خوشیوں میں اضافہ ہوتا رہا ۔ ایک رات جب شہزادی بستر پر لیٹی تو کافی دیر تک اسے نیند نہ آئی وہ بے چینی سے بار بار کروٹیں بدلتی رہی۔اَرْدَ شِیْر نے اس کی یہ حالت دیکھی تو کہا:’’کیا بات ہے؟تمہیں نیند کیوں نہیں آرہی؟‘‘شہزادی نے کہا:’’میرے بستر پر کوئی چیز ہے جس کی وجہ سے مجھے نیندنہیں آرہی۔‘‘اَرْدَ شِیْر نے جب بستر دیکھا تو چند دھاگے ایک جگہ جمع تھے ان کی وجہ سے شہزادی کا انتہائی نرم ونازک جسم بے چین ہورہاتھا۔ اَرْدَ شِیْر کو اس کے جسم کی نرمی ونزاکت پر بڑا تعجب ہوا ۔ اس نے پوچھا:’’تمہارا باپ تمہیں کون سی غذا کھلاتا تھا جس کی وجہ سے تمہارا جسم اتنا نرم ونازک ہے ؟‘‘شہزادی نے کہا : ’’میری غذا مکھن، ہڈیوں کا گودا، شہد اور مغز ہوا کرتی تھی۔‘‘اَرْدَ شِیْرنے کہا: ’’تیرے باپ کی طرح آسائش وآرام تجھے کبھی کسی نے نہ دیا ہوگا ۔تو نے اس کے