Book Name:Hazrat Ibraheem Ki Qurbaniyain

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یقیناً اس میں کوئی شک نہیں کہ بندہ کسی  وَقْت ، کسی  لمحے ، کسی بھی حالت میں اپنے ربِّ کریم  کی بے حَد و بے عَدد نعمتوں سے لاتَعلُّق نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اگر کوئی آزمائش کی گھڑی مُقدَّر میں آ ہی جائے، یا کوئی نِعْمت خَتم ہو جائے، تب بھی اللہ کریم کی دوسری لا تَعْداد نِعْمتیں تو مَوْجُوْد ہوتی ہیں۔لہٰذاعقلمند وہی ہے جوایسے لمحات میں صَبْر کا دامن نہ چھوڑےاور رِضائے اِلٰہی کی خاطراسے برداشت کرے،اِنْ شَآءَاللہاس کی برکت سے اَجْروثواب  کا ڈھیروں ڈھیر خزانہ ہمارے ہاتھ آئے گا ۔چنانچہ دو فرامینِ مُصْطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے:

(1)مُسلمان کوجوبھی تکلیف ،اَذِیَّت ، اَندیشہ ،غم اورمَلال پہنچے یہاں تک کہ اگراس کوکانٹابھی چُبھ جائے تواللہ کریم ان تکالیف کے سبب اس کے گُناہ مِٹادیتاہے۔(صحیح البخاری، کتاب المرضی ،باب کفا رۃ المرض،الحدیث ۵۶۴۰،ج،۴،ص،۳)

(2)قیامت کے دِن جب مُنادی نِداکریگا:کون ہے جس کااللہ کریم پرقَرض ہے؟تومخلوق کہے گی: ایساکون ہے جس کاقرض اللہ کریم پر ہو؟فِرشتے کہیں گے:وہ جسے (دُنیا میں) ایسی مُصیبت میں مبُتلا کیاگیاجس سے اس کادِل غمگین ہوا،آنکھوں سے آنسو بَہے لیکن اس نے ثواب کی اُمید پر اللہ کریم  کی رِضا کے لئے صَبْر کیاآج وہ کھڑا ہوجائے اور اللہ کریم  سے اپنااَجْر لے لے ۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں،ص۶۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قُربانی کی اَہمیَّت:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے اَندرصَبْرو شُکْر جیسی عادات پیدا