Beta Ho To Aysa

Book Name:Beta Ho To Aysa

آپ پر رحم فرمائے! آپ تشریف رکھیں،وہ اِنْ شَآءَاللہ ابھی آتے ہی ہوں گے۔حضرت سَیِّدُنااِبْراہِیْم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پُوچھا : تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ اُنہوں نے عرض کی جی ہاں! اس کے ساتھ ہی دُودھ اور گوشت حاضرِ خِدْمت کیا۔ حضرت سَیِّدُنا اِبْراہِیْم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے ان کی گُزر بَسر کے بارے میں پُوچھا  ، تو حضرتِ سَیِّدُنا اِسمٰعِیْلعَلَیْہِ السَّلَام  کی زَوجہ نے عرض کی: ہم بخیر ہیں اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ خُوش حال  بھی ہیں۔ تو حضرت سَیِّدُنا اِبْراہِیْمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان دونوں کےلیے دُعائے بَرکت کی پھر حضرت سَیِّدُنااِبْراہِیْمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے کہا کہ جب تُمہارے صاحب (شوہر) آئیں تو انہیں میرا سَلام دینا ، اور کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ کو باقی رکھیں۔  جب حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے تو اُنہوں نے اپنے والد ِ مُحترم کی خُوشبو محسوس کی تو اپنی زوجہ سے پُوچھا : کیا آج یہاں کوئی آیا تھا۔ اُنہوں نے جواب دیا : ہاں ایک خُوبْصُورت چہرے والے اور اچھی خُوشبو والے بُزرگ تشریف لائے تھے، اس کے بعد اُنہوں نے تمام ماجرا سُنایا۔ اور یہ بھی کہاکہ میں نے ان کاسرِ اقدس دھویا تھا اور یہ ان کے قدموں کےنشان ہیں۔حضرت سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام نے تمام واقعہ سُن کر ارشاد فرمایا : وہ  میرے  والد حضرت اِبْراہِیْمتھے اور  میرے دروازے کی چوکھٹ سے مُراد تم ہو اور اُنہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں روکے رکھوں۔(روح البیان،۱/۲۲۵ ملتقطاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے  یہ دَرْس ملتا ہے کہ جب کوئی مہمان آئے تو ہمیں اپنی حَیْثِیَّت کے مُطابِق  اس کی مہمان نوازی کرنی چاہیےاوراپنی غُربت وتَنْگدَسْتی کااِظْہار کرنے کے بَجائے ہر حال میں شُکرِ الٰہی  اَدا کرنا چاہیے۔والدین کوچاہیےکہ اپنی اولادبالخصوص بیٹیوں کی تَربِیَت کرتے ہوئے انہیں دیگرآداب سکھانےکےساتھ ساتھ شوہرکے حُقُوق کی اَدائیگی اور ناشکری اوراِحْسان