Book Name:Beta Ho To Aysa

عَرَفہ کا روزہ

حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو قَتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے رِوایَت ہے ،سُلطانِ مدینہ،قرارِ قَلْب وسینہ ،فیض گنجینہ ،صاحِبِ مُعَطَّر پسینہ، باعِثِ نُزُولِ سکینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ باقرینہ ہے: مجھے اللہ کریم پر گُمان ہے کہ عَرَفہ(یعنی ۹ ذُوالحجَّۃِ الْحرام )کا روزہ ایک (1) سال قَبْل اور ایک(1)  سال بعدکے گُناہ مِٹادیتا ہے۔( صحیح مُسلم ص۵۸۹،حدیث:۱۹۶)

ایک روزہ ہزار (1000)روزوں کے برابر

اُمّ ُالْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے رِوایَت ہے ،رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: عَرَفہ (یعنی ۹ ذوالحجَّۃِ الحرام )کا روزہ ہزار(1000) روزوں کے برابر ہے ۔ (شُعَبُ الایمان ج۳ ص۳۵۷حدیث۳۷۶۴) مگر حج کرنے والے پر جوعَرَفات میں ہے اُسے عَرَفہ (یعنی ۹ ذوالحجَّۃِ الحرام ) کے دِن روزہ رکھنامکروہ ہے۔حضرتِ سَیِّدُنا اَبُوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے حُضُورپُر نُور،شافِع یومُ النُّشُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے عَرَ فہ کے دِن (یعنی ۹ ذوالحجَّۃِ الحرام کے روزحاجی کو ) عَرفات میں روزہ ر کھنے سے مَنْع فرمایا۔(صحيح ابن خُزيمہ ج۳ص۲۹۲حدیث:۲۱۰۱)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نے سناکہ ماہِذُوالْحِجَّۃُ الْحَراممیں روزے رکھنے کے کس قدر فضائل وبرکات ہیں،لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ اس ماہ ِمُبارَک  میں قُربانی ودیگر عِبادات کے  ساتھ ساتھ نفلی روزے رکھنے کی بھی عادت بنائیں،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس کے سبب  ہمیں بے شُمار رحمتیں اور برکتیں حاصِل ہوں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد