Beta Ho To Aysa

Book Name:Beta Ho To Aysa

زمین پر لِٹایا  تو اللہ کریم کے حکم سے حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام بَطورِ فِدْیہ جَنَّت سے ایک مینڈھا (یعنی دُنْبہ) لئے تشریف لائے اور دُور سےاُونچی آوازمیں فرمایا:اَللّٰہُ اَکْبَراَللّٰہ ُاَکْبَر،جب  حضرت اِبْراہِیْم عَلَیْہِ السَّلَام  نے یہ آواز سُنی تو اپنا سر آسمان کی طر ف اُٹھایا اور جان گئے کہ اللہ  کریم  کی طرف سے آنے والی آزمائش کا وَقْت گُزر چُکا ہے اور بیٹے کی جگہ فِدیے میں مینڈھا بھیجا گیا ہے، لہٰذا خُوش ہوکر فرمایا:  لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر،جب حضرتِ اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَامنے یہ     سُنا تو فرمایا:اَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمۡد،اس کے بعد سے     اِن تینوں پاک حضرات کے اِن مُبارَک اَلْفاظ کی اَدائیگی کی یہ سُنَّت قیامت تک کیلئے جاری وساری  ہوگئی۔

(بِنایَہ شرح ہِدایَہ ج۳ص:۱۳۰)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بَیان  کردہ واقعے میں ہمارے لئےبھی مدنی پُھول  موجود ہیں جیساکہآپ نے مُلاحَظہ فرمایا کہ جب حضرتِ اِبْراہِیْمعَلَیْہِ السَّلَام نے حضرتِ اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَامکواپنا خواب بتایا تو آپ بَجائے غمگین اور خوفزدہ  ہونے کے خوشی سے گویاجُھومنے لگے کہ میری خُوش قسمتی کہ اللہ  کریم  نے میری قُربانی کو طَلَب فرمایا ہےاوربَخُوشی اللہ کریم  کی راہ میں قُربان ہونے کے لئے تَیار ہوگئے  ،اس کے بَرعکس اگرکسی پر ذَرا سی آزمائش آجائے یا کوئی تکلیف پہنچے تو وہ  شِکْوہ شکایات بلکہ مَعَاذَ اللہبے صَبْری کا مُظاہَرہ کرتے ہوئے بَسا اَوْقات کُفْریات تک بک جاتاہے اور رَبّ کریم  کی ناراضی مَول لیتا ہے ،ایسے موقع پر خُوب صَبْر کا مُظاہَرہ کرنا چاہیے کہ یہ آزمائش بھی اللہ کریم کی طر ف سے رَحْمت ہے،چُنانچہ حضرتِ سَیِّدُناانس  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا '' بے شک زِیادہ اَجْر سخت آزمائش پر ہی ہے اور اللہ پاک جب کسی قوم سے مَحَبَّت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبُتلاکردیتا ہے، تو جو اس کی قَضا پر راضی ہو اس کے لئے