Book Name:Beta Ho To Aysa
فراموشی سے بچنے کا دَرْس دینا چاہیے ۔ کیونکہ نا شکری کے اَلفاظ نہ صرف عورت کی دُنیاوی زِندگی کو اُجاڑدیتے ہیں بلکہ اس کی آخرت بھی برباد کرسکتے ہیں ۔ چنانچہ ، دوجہاں کے تاجْوَر،سلطانِ بحروبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عبرت نشان ہے : میں نے جہنّم میں اَکْثَرِیَّت عورتوں کی دیکھی ۔صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: کیونکہ وہ ناشُکری کرتی ہیں ۔ پُوچھا گیا کہ کیا وہ اللہ پاک کی نا شُکری کرتی ہیں ؟ ارشاد فرمایا: وہ شوہر اور ا س کے احسان کی نا شکری کرتی ہیں، چنانچہ تم کسی عورت کے ساتھ عُمر بھر اچھا سُلُوک کرو لیکن کبھی تم میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے گی تو کہے گی : میں نے تم سے کبھی بَھلائی دیکھی ہی نہیں ۔
(بخاری،کتاب النکاح ، باب کفران العشیر…الخ،۳/۴۶۳، حدیث:۵۱۹۷)
اور جواسلامی بہنیں عقلمندی کا ثُبُوت دیتے ہوئے اپنے شوہر کی فرمانبردار اورشُکر گُزار بیوی بننے کاکردار نِبھاتی ہیں ،ان کے لئے جَنَّت کی بشارت ہے،چُنانچہ فرمانِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : جوعورت پانچوں نمازیں پڑھے، رَمَضان کے روزے رکھے،اپنی عِزَّت و نامُوس کی حِفَاظَت کرے اوراپنے شوہر کی اِطاعت کرے تو اس سے کہاجائے گاکہ جنّت کے جس دروازے سے چاہو جَنَّت میں داخل ہوجاؤ۔(مسند امام احمد، مسند عبد الرحمن بن عوف ، ۱/ ۴۰۶، حدیث: ۱۶۶۱)
یادرکھئے!شوہر کی ناشکری سے عورت کو اس لئے بھی بچنا چاہئے کہ مُسلسل اس قسم کی باتیں شوہر کے دل میں نَفْرت و عَداوت کا طُوفان برپاکردیتی ہیں اوراگرخُدانَخواستہ اس کی زَد میں آکر تَعلُّقات کی کَشتی ڈُوب گئی تو عُمر بھر پچھتانے کے سِوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔بہرحال کامیاب بیوی وہی ہے جوکبھی بھی ناشُکری کے اَلفاظ زبان پر نہ لائے اور ہمیشہ شوہر کی شُکر گُزار بن کر اس کا دل خُوش کرتی رہے۔ میاں