Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

2                 جو شخص اپنے گھر سے حج یا عُمرہ کرنے کے لئے نکلے اور فوت ہو جائے ،تو اسے قیامت تک حج و عُمرہ کرنے والے کا اَجْر دیاجاتا رہے گا۔ (شعب الایمان للبیھقی ،باب فی المناسک ،فضل الحج والعمرۃ ،الحدیث۴۱۰۰، ج۳،ص۴۷۴)

3                 جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے  نکلا اور مرگیا اُس کی پیشی نہیں ہوگی، نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا تُو جنَّت میں داخل ہو جا۔(المعجم الأوسط''، باب المیم، الحدیث: ۵۳۸۸، ج۴، ص۱۱۱)

طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند

سیدھی سڑک یہ شہرِ شَفاعت نگر کی ہے

 (حدائقِ بخشش ،ص: 221)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!مکۂ مُکَرَّمہ ومدینۂ مُنوَّرہزَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً   کی حاضری کی سَعادَت پانا ایسا  اَنمول موقع ہے کہ  یہ نصیب والوں کو ہی ملتا ہے،اس پر جتناشکر کیا جائے  کم ہے۔ جب کسی کو یہ سَفرِِ مُقدَّس نصیب ہوتو اپنی خُوش بَخْتی پر شکر کرتے ، گُناہوں  کو یاد کرتےاورخوفِ خُدا سے لَرزتے کانپتے ہوئے اس اُمّید کے ساتھ سفر کرنا چاہیے کہ حرمین ِ طَیِّبَیۡن کی مُقدَّس فَضاؤں میں جائیں  گی ، وہاں ہر وَقْت ہونے والی رحمتوں کی بارش میں نہائیں گی ، گُناہوں کو بخشوائیں گی اور اپنے تاریک  دل کوجِلائیں گی  ۔

یادرکھئے ! جب ہم ان اچھی اچھی نیّتوں سے سفر کریں گی اور ہر مُقدَّس مَقام پر اپنے گُناہوں کیوجہ سے  شرمندہ ہوتے ہوئے توبہ کریں گی  تواللہ پاک کی رحمت سے ہمارے گُناہ ضَرور  مُعاف ہوجائیں گے ۔ مگر افسوس !فی زَمانہ ایک تعداد ہے کہ جو اس مُقدَّس سفر کو دوسرے عام سفروں  کی طرح سمجھتی