Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

اور جو خُوش نصیب  حج وعُمرہ کی سَعادت پاکر مدینہ شریف  گُھوم آتے ہیں اور نظروں سے سُنہری جالیوں کو چُوم لیتے ہیں ان کی آتشِ شوق بجھتی  نہیں بلکہ مزیدبھڑک اُٹھتی ہےاوروہ  ہر وَقْت فِراقِ مدینہ(یعنی مدینے کی جُدائی میں) میں بے قَرار رہتے   ہیں ۔

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!کعبۂ مُعظَّمہ اور گنبدِ خَضْرا کی زِیارت کےلیے جانا، حَج ہو یا عُمرہ ، کسی بھی نِیَّت سے سُوئے حَرَم قدم بڑھانا ، یقیناً بہت بڑی سَعادت اور بڑے نصیب کی بات ہے۔اور ایسا شخص جو اس اِرادے سے گھر سے نکلے وہ فائدے ہی فائدے میں ہے۔کیونکہ یہ ایک ایسا سفرہے  کہ قَدَم قَدَم پر اللہ پاک کی رحمتوں اوراس کی برکتوں کی چھما چھم برسات نصیب ہوتی ہے۔اور جب زائر حرمین ِ طَیِّبَیۡن میں پہنچ جائے اب تو  اس کے وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں، اس کے نصیب کا ستارہ  بامِ عُروج(بلندی)پر ہوتا ہے۔اگراسی  دوران وہیں پر  دَم نکل جائے اور جنَّتُ الْبَقِیْع میں دو گَز جگہ مل جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا اِنعام ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے نامۂ اعمال میں قیامت تک  اپنے نیک عمل  کی نِیَّت کے مُطابِق ثواب بھی لکھا جاتا رہے گااور اگر واپس آنا ہی پڑ جائے تو مدینے میں دوبارہ جانے کا تصور بھی عاشقانِ رسول کے ذوق کی تسکیں کا سامان ہوجاتا ہے۔  الغرض! اس مبارک سفر کے بڑے فوائد ہیں۔آئیے!اس حوالے سے چند فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سنتی ہیں:

1                 یہ گھر اسلام کا سُتُون ہے،جوحج یا عُمرہ کرنے والااپنے گھر سے بیتُ اللہ شریف کے اِرادے سے نکلے، اگر اس کی رُوْح قَبْض ہوجائے تو اللہ کریم  کے  ذِمّۂ کرم پر ہے کہ اُسے جنَّت میں داخل فرمادےاوراگروہ(حج کرکے)پلٹا تو اَجْروغنیمت کے ساتھ لوٹے گا۔(المعجم الاوسط،الحدیث۹0۳۳،ج۶،ص۳۵۲۔فردوس الاخبار للدیلمی، باب الھاء ،الحدیث۷۲0۸، ج۲،ص۳۸۲)