Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

تھی۔اس کے بَرعکس آج جب ہم نےنَمازوں سے غَفْلت اِخْتِیار کرتے ہوئے یادِ الٰہی سے مُنہ موڑا تو کاروبار کے لاتعداد وَسائل،روزگار کے اَن گنت مَواقع اور تَرقّی کے بے مِثال ذَرائع کے باوُجُود رِزْق و مال میں اِضافے اور بَرَکت  کے بجائے ہماری زِندگانی تنگ سے تنگ تَر ہوتی چلی گئیاور کیوں نہ ہو کہ پارہ16،سُورَۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 124 میں اِرْشادِ خداوندی ہے:

وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا(پ۱۶، طٰهٰ:۱۲۴)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اور جس نے میرے ذکر سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگی ہے

صَدْرُالْاََفاضِل حَضْرتِ علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  خَزائِنُ العرفان میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:تنگ زِندگانی یہ ہے کہ ہِدایت کا اِتّباع (پیروی) نہ کرنے سے عملِ بد اورحَرام میں مبتلا ہو یا قَناعت سے مَحْروم ہو کر گرفتارِحرص (لالچ میں گرفتار)ہو جائے اور کثرتِ مال و اسباب سے بھی اس کو فَراخِ خاطر (کُشادہ دلی)اور سُکونِ قَلْب مُیَسَّر نہ ہو ، دِل ہر چیز کی طلب میں آوارہ ہو اورحِرص کے غَموں سے کہ ”یہ نہیں وہ نہیں“حال تاریک اوروَقْت خَراب رہےاور مومن مُتوکِّل کی طرح اس کو سُکون و فَراغ حاصل ہی نہ ہو جس کو ”حَیاتِ طیّبہ“ کہتے ہیں۔حَضْرتِ ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا کہ بندے کو تھوڑا ملے یا بہت اگر خَوفِ خُدا نہیں تو اس میں کچھ بھلائی نہیں اور یہ تنگ زِنْدگانی ہے۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اللہ عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے مُنہ پھیرنے کی آفتیں کس قَدر شدید ہیں کہ انسان کی  مَعِیْشت تنگ ہوجائے گی ، وہ ناجائز وحَرام کاموں میں  مبتلا ہوجائے گا،قَناعت کی دولت چِھن جائے