Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

فرمادے۔“ آپ کی یہ دعا قبول ہوئی اور آپ کی ذاتِ گرامی شفقت ونرمی ومہربانی سےمعمور ہوگئی۔ یہ تمام باتیں آپ کی خاص صفات بن گئیں۔عہدِرسالت وعہدِصدیقی میں لوگ صرف آپ کی سختی کوجانتے تھےلیکن آپ کےعہد میں لوگوں کےنزدیک آپ جیسی رحم دل  شخصیت کوئی نہ تھی ، ہر طرف آپ کی شفقت ومحبت ہی کے چرچے تھے۔(فیضانِ فاروقِ اعظم ،۲/۴۷ ملتقطا)

نرمی اور ہمارا معاشرہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے!حضرت سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کس طرح اپنے سخت مزاج کوتبدیل کیا، جس کےسبب آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کےدرمیان رحم دل ، شفقت  کرنے والے اور محبت کرنے والے مشہو ر ہو گئے ،جبکہ آج اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو  ہمارے معاشرے میں نرمی کی جگہ بے جا سختی نے لے لی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگوں  کی ایک تعداد سے خیر خواہی،رحم دلیاور حُسنِ سلوک کا جذبہ بھی دم توڑ رہا ہے۔ ہمارے مزاج  اس بجھتی ہوئی چنگاری کی مانند ہوچکےہیں جسےہواکاہلکاساجھونکادوبارہ آگ میں تبدیل کردیتاہے۔بات بات پرجھگڑنا،چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر آگ بگولہ ہوجانا اور لڑنے مرنے کو تیار ہوجانا،یہ سب ہمارے معاشرے میں عام ہوتا جا رہاہے جس کا بنیادی سبب نرمی کا ختم ہو جانا ہے۔یادرکھئے!نرمی ایک بہت ہی پیاری  صفت ہے جو انسان کورحم پر  اُبھارتی،ظلم سے روکتی، تَکَبُّر سے بچاتی اور عاجزی  پر اُکساتی ہے۔زندگی کاویران کھنڈرنرمی کےسبب عالیشان محل میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ نرمی پیدا کرنے کے لیے لازمی ہے کہ دل کو نرم کیجئے  کیونکہ انسان کا دل اعضاء کا بادشاہ ہے، جب یہ نرم ہو گیا تو ہمارے کِردارمیں خود ہی نرمی پیدا ہو جائے گی۔ دل میں نرمی کیسے پیدا ہو؟ آئیے ! اس بارے میں چند طریقے سنتے ہیں ۔

(1)غفلت سے بیدار ہوجائیے!