Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

الْجُوْعیعنی ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰۃ بھوکا رہنا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب الصيام،باب فی الصوم زکاة الجسد،۲/ ۳۴۷،حديث:۱۷۴۵بتغیر)

(4)اچھی صحبت اختیار کرنا:

نرمی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ  بُرے لوگو ں کی  صُحبت سے دُوررہا جائےاورنیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیارکی جائے۔مُفْتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ”جیسے لوہا(Iron)  نرم ہوکر اَوزار اورسونا(Gold)  نرم ہوکر زیور اورمٹی نرم ہوکر کھیت یا باغ،آٹا نرم ہوکر روٹی وغیرہ بنتے ہیں ایسے ہی انسان دل کا نرم ہوکر ولی،صُوفی،عارف وغیرہ بنتا ہے۔دل کی نرمی اللہ(پاک )کی بڑی نعمت ہے،یہ دل کی نرمی بُزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔“(مرآۃ المناجیح،۷/۲)

 (5)یتیم و مسکین کی خیر خواہی کیجیے:

نرمی پیدا کرنے کا ایک نسخہ یہ بھی ہے کے یتیم(Orphan)  و مسکین کے ساتھ خیرخواہی کیجئے کہ حدیثِ پاک میں اس کی ترغیب موجودہے۔حضرت ابو درداءرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسےروایت ہے،ایک شخص نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضر ہوکراپنےدل کی سختی کی شکایت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:کیا تجھےیہ پسند ہے کہ تیرادل نرم ہو جائے ؟اس نے عرض کی: جی ہاں۔ارشادفرمایا:جب تیرے پاس کوئی یتیم آئےتو اس کےسر پہ ہاتھ پھیراوراپنے کھانے میں سے اسےبھی کھلا،تیرا دل نرم ہوجائے گااورتیری حاجتیں بھی پوری ہوں گی۔ (مصنف عبد الرزاق، کتاب الجامع، باب اصحاب الاموال، ۱۰/۱۳۵، الحدیث: ۲۰۱۹۸)

(6)دل کی سختی کے نقصانات پر غور کیجئے