Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

  کمالِ ضبط کا مظاہرہ:

یہ ان دنوں کی بات ہےجب دعوتِ اسلامی کا ہفتہ وار سُنّتوں بھرااجتماع دعوتِ اسلامی کے اوّلین مدنی مرکزگلزارِ حبيب مسجد گلستانِ شفیع اوکاڑوی(سولجر بازار) باب المدینہ کراچی میں ہوتا تھا ۔ اَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اجتماع میں شرکت کے لئے اسلامی بھائیوں کے ساتھ جب سینيما گھر کے قريب سے گزرے توایک نوجوان جوفلم کا ٹکٹ لينےکی غرض سے قِطار(Line)  میں کھڑا تھا، اس نے (مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ) بلند آواز سے اَمیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو مخاطب کر کے کہا:مولانا بڑی اچھی فلم لگی ہے، آکر دیکھ لو۔ اس سے پہلے کہ آپ کےہمرا ہ اسلامی بھائی جذبات میں آکر کچھ کرتے ، اَمیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بلند آواز سے سلام کیا اورقریب پہنچ کر بڑی ہی نرمی کے ساتھ انفرادی کوشش کرتے ہوئے ارشاد فرمايا:بیٹا میں فلمیں نہیں ديکھتاالبتہ آپ نے مجھے دعوت پيش کی تو میں نے سوچاکہ آپ کو بھی دعوت پيش کروں،ابھی  اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ گلزارِحبيب مسجدمیں سُنّتوں بھرا اجتماع ہو گا ،آپ سے شرکت کی درخواست ہے، اگرآپ ابھی نہیں آسکتے توپھر کبھی ضرور تشريف لائیے گا ۔ پھر آپ نے اسے ايک عطر کی شیشی تحفہ میں پيش کی ۔

    چندسالوں بعد اَمیرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں سُنّتوں کے عامل ايک اسلامی بھائی سبز عمامہ سجائے حاضر ہوئے اور کچھ اس طرح سے عرض کی،حضور چند سال قبل ايک نوجوان نے آپ کو(مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ)فلم ديکھنے کی دعوت دی تھی اور آپ نےکمالِ ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناراض ہونے کے بجائے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی تھی، وہ نوجوان میں ہی ہوں۔ میں آپ کے عظیم حُسنِ اخلاق سے بےحد متأثر ہوا اور ایک دن اجتماع میں آگیا، پھر آپ کی نظرِ کرم ہو گئی اور  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ! میں گناہوں سے توبہ کرکے مدنی ماحول سے وابستہ ہو گيا ۔ (تعارف امیر اہلسنت، ص ۴۰)