Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

تھا۔اسی باعمل مبلِّغ کے ہاتھوں تگودار اپنی پوری تاتاری قوم سمیت مسلمان ہوگیا۔اس کااسلامی نام احمد رکھاگیا۔تاریخ گواہ ہے کہ ایک مبلغ کےمیٹھےبول کی بَرَ کت سےتاتاری سلطنت اسلامی حکومت سےبدل گئی۔(غیبت کی تباہ کاریاں ص ۱۵۵)

مجھے تم یَارَسُوْلَاللہ دے دو جذبَۂ  تبلیغ    شہا! دیتا پھروں نیکی کی دعوت یَارَسُوْلَاللہ

(وسائل بخشش ص ۳۳۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

میٹھی زَبان

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سناآپ نے!ہمارے بزرگانِ دین کس طرح  نرم دلی کا مظاہرہ فرماتے کہ سامنے والے کے کڑوے انداز اور تِیکھے جملے سن کر بھی کبھی غُصّے میں نہ آتے بلکہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے، حسنِ اخلاق کا مظاہرہ فرماتے یہی وجہ تھی کہ ان کی باتیں سامنے والے کے دل میں گھر کر جاتی تھیں ۔یادرکھئے! میٹھی زبان میں خرچ کچھ نہیں ہوتا ہے مگر اس سے نفع  بہت ہوتا ہے، جبکہ تیکھی زبان استعمال کرنے میں سراسر نقصان ہی نقصان ہے ۔

کسی نے کیا خوب انوکھی بات کہی کہ طوطا مِرچ کھاکربھی میٹھے بول بولتا ہے اور اِنسان میٹھا کھا کر بھی کڑوی باتیں کرتاہے۔

یہ حقیقت ہے کہ مزاج کے خلاف بات سننے پر غُصّہ آہی جاتاہے مگر ایسے میں جوش سے کام لینے کے بجائے ہوش سے کام لیتے ہوئے صبر وتحمل  کا دامن چھوڑنے سے کوئی فائدہ حاصل  نہیں ہوتا۔   آیئے !اس بارےمیں شیخِ طریقت ،امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک واقعہ سنئےاوراس سےحاصل ہونےوالےمدنی پھولوں کواپنےدل کے گلدستے میں سجالیجئے ،چنانچہ