Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

جاتا اور ان کے بارے میں یوں باتیں کی جاتی ہیں کہ  ’’بھئی  فلاں سے بچ  کر رہنابڑا  سخت مزاج  ہے ‘‘،’’ چھوٹی چھوٹی باتوں پر سب کے سامنے ذلیل کردیتا ہے‘‘ ’’ ہر وقت غُصّے  سےمنہ پھلائےرہتا ہے‘‘” اس  کے رعب(fear)  کی وجہ سے بیوی بچےاس کے ساتھ    نہیں بیٹھتے“وغیرہ وغیرہ ۔ذرا غور کیجئےکہ  کہیں  ہمارے بارے میں بھی لوگوں کے یہ تأثرات تو نہیں ہوتے ؟کہیں ہم بھی  لوگوں پر بے جا سختی کر کے خود سے مُتَنَفِّر تو نہیں کر رہے؟ کہیں ہمارے بچے بھی ہماری شفقت ومحبت  سے محروم تو نہیں رہ گئے؟اگر ایسا ہے تو آج ہی سے اپنےمزاج  میں نرمی پیدا کرنے کی کوشش  کیجئے کہ  جس کا دل نرم   ہوتا ہے اس کی عزّت میں اضافہ ہوتا ہے ، چنانچہ

 مفتی احمد یا ر خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: اللہ پاک جن لوگوں پر کرم فرماتا ہے ان کے دلوں میں نرمی ڈال دیتا ہے وہ لوگوں پر نرمی کرتے ہیں ،جس سے ان کی عزّت  اور  بڑھ جاتی ہے اور جن لوگوں پر اللہ پاک قہرفرماتا ہے انہیں نرمیِ دل سے محروم کردیتا ہے،ان کے دل سخت ہو جاتے ہیں،لوگوں سے سختی سے پیش آتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،۶/۶۵۴۔)

عموماً اس بات کا مشاہدہ بھی ہے کہ جو سخت مزاج کا مالک ہو وہ لوگوں کا دل جیتنے میں ناکام رہتا ہے جبکہ نرم دل شخص ہر دل عزیز ہوتا ہے۔ آیئے! اس  بارے میں امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی  سیرتِ طیّبہ سے مدنی پھول چننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں چنانچہ

تند مزاجی اورسخت دلی سےنفرت:

امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو معلوم تھا کہ لوگ میری سختی سے خوفزدہ رہتے ہیں، اس لیے آپ نےاپنے اس مزاج کو کافی حدتک بدلنے کی کوشش فرمائی ۔ چنانچہ جیسےہی منصبِ خلافت پرفائز ہوئے تو بارگاہِ الٰہی میں یوں دعا کی:’’ یَااللہ!میں سخت ہوں تُو مجھے نرم