Book Name:Narmi Kesay Paida Karain

کر بُری طرح پیش آئیں تو بات ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جائے گی اور دشمنی اور لڑائی جھگڑے تک نوبت پہنچ جائے گی جبکہ اگر اُس کے ساتھ نرمی و مَحَبَّت بھرا سُلوک کیا جائے اور  اس کی غلطی کو نظر انداز کرتے ہوئے درگزر سے کام لیا جائے تواِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ!اِس کے مُثبَت (Positive) نتائج دیکھ کر کلیجہ ضَرورٹھنڈ ا ہوگا۔قرآنِ کریم میں  پارہ 24 سورۂ حٰمۤ اَلسَّجْدَہ کی آیت نمبر 34  میں اللہ پاک نےہمیں اسی بات کاحکم ارشادفرمایا  ہے :

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(۳۴) (پ۲۴،حم السجدہ:۳۴)

ترجمہ کنز الایمان:اےسننےوالےبُرائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اُس میں دُشمنی تھی ایسا ہو جائےگا جیساکہ گہرا دوست ۔

تفسیر صِراطُ الْجِنَان میں اس  آیتِ مبارکہ کے تحت یہ  لکھا ہے کہ تم بُرائی کو بھلائی کےساتھ دُور کردو مثلاً غُصّے کو صبر سے( دُور کردو ،) لوگوں  کی جہالت کو حِلم سے( دُور کردو )اور بدسلوکی کو عَفْوْ و درگُزر  سے( دُور کردو) کہ اگر تیرے ساتھ کوئی بُرائی کرے تُواسے معاف کر دے، تو اس خصلت (عادت)  کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دشمن دوستوں  کی طرح تجھ سے محبت کرنے لگیں  گے ۔ (صراط الجنان ،۸/۶۳۹)

(3)کم کھانے کی عادت بنائیے!

نرمی پیدا کرنے کیلئے بھوک سے کم کھانے کی عادت بنانا بھی بے حد مفید ہے  جبکہ پیٹ بھر کر کھانے سے جہاں عبادت میں سُستی اور صحت خراب ہوتی ہے وہیں اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا دل کی سختی کا سبب بھی بنتا ہے۔حضرت سیِّدُناعبداللہ بن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما بیان کرتے ہیں کہ  نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:مَنْ شَبِعَ وَنَامَ قَسٰی قَلْبُہٗ یعنی جو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور سوجائے تو اس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔پھر ارشادفرمایا:لِکُلِّ شَیْءٍ زَکَاةٌ وَزَکَاةُ الْبَدَنِ