Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

گے  بلکہ بعض صُورتوں میں گُناہ کے  مُر تکب  بھی ٹھہر سکتے ہیں۔آئیے!چندآداب سُنتے ہیں تاکہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھ کر اس کی برکتیں پاسکیں ۔

٭امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ    روزانہ صبح   قرآنِ مجیدکو چُوماکرتے  اور فرماتے:’’یہ میرے رَبِّ کریم کاعہداور اس کی کتاب ہے۔‘‘(دُرِّمُختار ج ۹  ص۶۳۴ ) ٭تلاوت کے آغاز میں اَعُوذُپڑھنا  مُسْتَحَب ہے اور ابتِدائے سُورت میں بِسْمِ اﷲ سُنَّت، ورنہ مُسْتَحَب( بہارِ شریعت ج۱حصّہ ۳ ص ۵۵۰ )٭باوُضُو،قِبلہ رُو،اچّھے کپڑے پہن کر تِلاوت کرنا مُسْتَحَب ہے   (اَیضاًص۵۵۰)٭قرآنِ مجید دیکھ کر پڑھنا، زَبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چُھونا بھی اور یہ سب کام عِبادت ہیں۔(غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص۴۹۵)٭قرآنِ مجید کو نہایت اچّھی آواز سے پڑھنا چاہیے، اگرآواز اچّھی نہ ہو تو اچّھی آواز بنانے کی کوشش کرے،مگر لَحن کے ساتھ پڑھنا کہ حُرُوف میں کمی بیشی ہوجائے جیسے گانے والے کیا کرتے ہیں،یہ ناجائز ہے،بلکہ پڑھنے میں قواعِدِ تَجوید کی رعایت کیجئے۔ (دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتار ج۹، ص۶۹۴،ملخصا)٭قرآنِ مجید بُلند آواز  سے پڑھنا اَفْضل ہے جبکہ کسی نَمازی یا مریض یا سوتے کو اِیذا نہ پہنچے۔ (غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص ۴۹۷) ٭جب بلندآواز سے قرآن پڑھا جائے تو تمام حاضِرین پر سُننا فرض ہے، جب کہ وہ مجمع  سُننے کے لئے حاضر ہو ،ورنہ ایک کا سننا کافی ہے، اگرچِہ اور (لوگ) اپنے کام میں ہوں۔(فتاوٰی رضویہ  ج۲۳ص۳۵۳  مُلَخَّصاً)٭مجمع میں سب لوگ بُلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے، اکثر تیجوں میں سب بلند آواز  سے پڑھتے ہیں، یہ حرام ہے، اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں۔(بہارِشریعت ج۱ حصّہ ۳ص۵۵۲)٭بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں، بُلند آواز سے پڑھنا ناجائز ہے، لوگ اگر نہ سُنیں گے تو گُناہ  پڑھنے والے پر ہے ،اگر کام میں مشغول ہونے سے پہلے اِس نے پڑھنا شُروع کر دیا