Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

یادرکھئے !قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنے والے پر اللہ پاک کی  رحمتوں کی بارش بھی اسی وَقْت ہوگی جبکہ وہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھناجانتا ہوگا۔ ہمارے مُعاشرے میں لوگ جدید دُنیوی تعلیم حاصل کرنے،اِنگلش لینگویج ،کمپیوٹر اور مختلف کورسز کیلئے تو ان سے مُتَعَلِّق اِداروں میں بھاری فیسیں جمع کروانے سے نہیں کَتراتے،مگرافسوس صَدکروڑ افسوس!علمِ دین سے دُوری کے باعث دُرُسْت اَدائیگی کے ساتھ فِیْ سَبِیْلِ اللہ  قرآنِ پاک  پڑھنے کی فُرصت تک نہیں ۔ یادرکھئے !جو لوگ صحیح مَخارج کے ساتھ  قرآنِ پاک پڑھنا نہیں جانتے، وہ ثواب کمانے کے  بجائے  گُناہ کے مُرتکب ٹھہرتے ہیں ۔

حضرت سَیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں : بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ( غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن ان پر لَعْنت کرتا ہے ۔(احیاء العلوم ،ج۱،ص۳۶۴) 

                میرے آقااعلیٰ حضرت امام احمد رَضا خان  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:'' اتنی تجوید (سیکھنا)کہ ہر حَرف دوسرے حرَف سے صحیح مُمتاز ہو،فرضِ عین ہے۔بغیر اس کے نماز قَطْعاً باطل ہے۔

(فتاوٰی رضویہ ج۳ ص ۲۵۳)

مزید فرماتے ہیں:’’بِلاشُبہ اتنی تَجوید جس سے تَصحِیحِ  (تَص + حِیح) حُروف ہو(یعنی قواعدِ تجویدکے مُطابِق حُرُوف کودُرُست مَخارِج سے اَدا کر سکے)اورغَلَط خوانی(یعنی غلط پڑھنے) سے بچے،فرضِ عَین ہے۔(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ  ج۶ ص ۳۴۳ )صدرُالشریعہ،بدرُالطریقہ مُفتی اَمجدعلی اَعْظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  فرماتے ہیں:جس سے حُروف صحیح اَدا نہیں ہوتے ،اس پر واجب ہے کہ تصحیحِ (تَص + حِیح) حروف میں رات دن پُوری کوشش کرے۔(بہارشریعت:۱ / ۵۷۰)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرہم بھی دُرُست قواعد ومَخارج کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھنے