Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

ہو اور اگر وہ جگہ کام کرنے کے لیے مُقرَّر نہ ہو تو اگر پہلے پڑھنا اِس نے شُروع کیا اورلوگ نہیں سُنتے تو لوگوں پر گُناہ اوراگرکام شُروع کرنے کے بعد اِس نے پڑھنا شُروع کیا، تو اِس(پڑھنے والے) پر گُناہ ہے۔ (غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص۴۹۷)٭لیٹ کرقرآن  پڑھنے میں حرج نہیں جبکہ پاؤں سِمٹے ہوں اور مُنہ کُھلا ہو(یعنی چہرہ کسی کپڑے وغیرہ سے ڈھانپا ہوا  نہ ہو)، یُوہیں (یوں ہی) چلنے اور  کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جبکہ دل نہ بٹے، ورنہ مکروہ ہے۔  (اَیضاً ص۴۹۶ملتقطا) ٭غسل خانے اورنَجاست کی جگہوں میں قرآنِ مجید پڑھنا، ناجائز ہے(اَیضاً ) ٭قرآنِ مجیدسُننا، تلاوت کرنے اورنَفل پڑھنے سے افضل ہے۔ (اَیضاً  ص ۴۹۷) ٭جوشخص غَلَط پڑھتا ہو تو سُننے والے پر واجِب ہے کہ بتا دے، بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ (اَیضاًص۴۹۸)٭تلاوتِ قرآنِ پاک  کرتے وَقْت ترتیل  یعنی ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے کہ یہ  مُسْتَحَب ہے٭اگر دورانِ  تلاوت نِشاط (چُستی)میں کمی  اور سُستی محسوس  ہوتو کچھ دیر کے لیے تلاوت موقوف کردی جائے تاکہ سُستی ختم ہونے کے بعد دوبار ہ دِلجمعی سے تلاوت کرنے میں آسانی ہو۔سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں: جب تک تُمہارا دل لگے قرآن پڑھتے رہو، پھر جب اِدھر اُدھر ہونے لگو تو اس سے اُٹھ جاؤ۔

 (صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن، باب اقرؤالقرآن...الخ، الحدیث:۵۰۶۰، ج٣، ص۴۱۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تلاوتِ قرآن کے مزید آداب سیکھنے کے لئے امیرِ اہلسنّت کا رسالہ "تلاوت کی فضیلت" کا مطالعہ فرمائیے۔

میں ادب قرآن کا ہر حال میں کرتا رہوں

ہر گھڑی اے میرے مولیٰ تجھ سے میں ڈرتا رہوں