Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

میں  خرچ کرتے ہیں  وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں  جو ہرگز تباہ نہیں  ہوگی۔

تفسیرِ بَغَوی میں اس آیتِ مُبارَکہ  کے تحت مذکور ہے کہ ’’تِجَارَۃً ‘‘سے مُراد وہ ثواب ہے جس کااللہ  کریم نے وعدہ فرمایاہے، اس میں ہرگز ٹوٹا یعنی نقصان نہیں، یعنی  یہ اجر نہ فاسد ہوگا نہ  ہلاک ہو گا۔(تفسیر بغوی ج۳ ص ۴۹۲ )گویا کہ اللہ پاک قارئینِ قرآنِ کریم  (یعنی قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں کو) کو اَجرِ عظیم کی بشارت عطافرمارہا ہے۔

ایک اور مقام پرتلاوت کرنے والوں کی تعریف میں یوں ارشاد  ہوتاہے :

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ ۱،البقرۃ،آیت ۱۲۱)

ترجمۂکنزالعرفان:وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے تو وہ  اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں تو وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

حضرتسَیِّدُناقتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   سے مروی ہے کہ اس آیت میں اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-یعنی وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں سے مُرادنبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ اَصحاب ہیں ،جو اللہ کریم کی آیات پر اِیمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔(تفسیر در منثور ج۱ص ۲۷۳)معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا، ایمان والوں کاحصّہ اور اِنہی کا خاصّہ ہے۔

اس آیت کے تحت مکتبۃ المدینہ سے چھپنے والی عظیم اور آسان تفسیر "صراطُ الجِنان" جلد1، صفحہ 200پر ہے۔