Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

کیونکہ کچھ ہی دنوں بعد وہ خواب میں نہیں بلکہ حقیقت میں اُس شہرِ محبوب یعنی مَکّۂ مُکَرَّمَہ کی حُدود میں داخل ہوجائے گا جس کی شان و عظمت قرآنِ کریم میں بَیان ہوئی ہے،چنانچہ پارہ30سُوْرَۃُ الْبَلَد کی آیت نمبر1اور2میں اِرشادِ باری ہے:

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)

 (پ۳۰، البلد:۱ تا۲)

ترجَمۂ کنز الایمان:مجھے اِس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اِس شہر میں   تشریف فرما ہو۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مُفَسِّرِینِ کِرام کا اِس بات پر اِجماع(اِتِّفاق)ہے کہ اِس آیتِ مُبارَکہ میں   اللہ   پاک نے جس شہر کی قسم ذِکْر فرمائی ہے وہ مَکَّۂ مُکَرَّمہ ہے۔اِسی آیتِ مُبارَکہ کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے اَمیرُالْمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جناب میں یُوں عَرْض گزار ہوئے:یَارَسُوْلَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے ماں   باپ آپ پر فِدا ہوں!آپ کی فضیلت اللہ  پاک کے ہاں اِتنی بلند ہے کہ آپ کی حیاتِ مبارَکہ کی ہی اللہ  کریم نےقسم ذِکْر فرمائی ہے نہ کہ دوسرے اَنبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی اور آپ کا مَقام و مَرْتَبَہ اُس کے ہاں اِتنا بُلند ہے کہ اُس نے لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)کے ذریعے آپ کے مُبارَک قدموں کی خاک کی قسم ذِکْر فرمائی ہے۔( شرح زرقانی علی المواھب ،الفصل الخامس۔۔۔ الخ، ۸/۴۹۳،فتاویٰ رضویہ،۵/۵۵۶)

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنے مَشْہُوْرِ زَمانہ  نَعْتِیہ دِیوان”حدائقِ بخشش“میں لکھتے ہیں :

وہ خدانے ہے مَرْتَبَہ تجھ کو دیا نہ کسی کو مِلے نہ کسی کو مِلا               کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بَقا کی قسم

 (حدائق بخشش ،ص۸۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد