Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

حدیثِ پاک میں ہے کہ حَجَرِ اَسوَد جنَّت سے یَہیں نازِل ہُوا تھا۔(الترغیب والترہیب، ۲/۹۴، حدیث:۱۷۸۲) اِس پہاڑ کواَلْاَمِینبھی کہا گیا ہے کہ”طُوفانِ نُوح“میں حَجَرِ اَسْوَد اِس پہاڑ (Mountain) پربحفاظت تمام تشریف فرما رہا،ایک روایت کے مطابق کعبے شریف کی تعمیر کے موقع پراِس پہاڑ نے حضرت سَیِّدُنا اِبراھیم عَلَیْہِ السَّلام کو پُکار کرعَرْض کی:”حَجَرِ اَسوَد اِدھر ہے۔“

(بلدالامین، ص۲۰۴ ملخصاً )

منقول ہے،ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِسی پہاڑ پر جلوہ اَفروز ہو کر چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے۔ چُونکہ مَکَّۂ مُکَرَّمَہ پہاڑوں کے دَرمِیان گھرا ہُوا ہے چُنانچِہ اِس پر سے چاند دیکھا جاتا تھاپہلی(دوسری اورتیسری)رات کے چاند کو ہِلال کہتے ہیں لہٰذا اِس جگہ پر بَطورِ یادگارمسجدِ ہِلال تعمیر کی گئی۔بعض لوگ اِسے مسجدِ بِلال رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات، ص۲۳۸ملخصاً)

جَبَلِ نُور و جَبَلِ ثَور اور اُن کے غاروں کو سلام   نُور برساتے پہاڑوں کی قِطاروں کو سلام

(وسائلِ بخشش،ص۶۰۸)

(18)پیارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے یہاں اپنی حیاتِ ظاہِری کے53برس گزارے۔

(19)حضرت سَیِّدُنا امام مَہْدِی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ظُہور مکّے شریف میں ہی ہوگا۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص۲۰۰ ملخصاً)

مکّے کی حَسِیْں شام کی دیکھوں میں بہاریں   پھر دیکھوں مدینے کی شہا صُبْحِ دل آرا

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۷۰)

12مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام’’ہفتہ وار سُنّتوں بھرا  اجتماع ‘‘