Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

(9)دنیا بھر سے مسلمان حج کی سعادت پانے کے لئے یہیں مَکَّۂ پاک حاضِر ہوتے ہیں۔

(10)جو اِس شہرِ مُقَدَّس میں داخِل ہوجائے اَمْن پانے والاہوگا،چنانچہ

          پارہ1سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر126میں اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا (پ۱، البقرۃ:۱۲۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور جب عَرض کی اِبراہیم نے کہ اے ربّ میرے اِس شہر کو اَمان والا کردے۔

(11)مَکَّۂ پاک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ دن کا کچھ وَقْت یہاں کی گرمی پر صَبْرکرلینے والے کو جہنم  کی آگ سے دُور کیا جاتا ہے،چنانچہ

مکے کی گرمی پر صَبْر کی فضلیت

نبیِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرْشادفرمایا:مَنْ صَبَرَ عَلٰی حَرِِّ مَکَّۃَ سَاعَۃً مِّنْ نَہَارٍ تَبَاعَدَتْ مِنْہُ النَّارُیعنی جو شخص دن کے کچھ وَقت مکّے کی گرمی پر صَبْر کرے جہنَّم کی آگ اُس سے دُور ہوجاتی ہے۔(اخبار مکۃ،۲/۳۱۱، حدیث: ۱۵۶۵)

غارِ حِرا

(12)یہاں غارِ حِرا ہے،جہاں مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر پہلی وَحی نازِل ہوئی، تاجدارِرِسالت صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ظُہُورِرِسالت سے پہلے غارِ حِرا میں ذِکْر وفِکْر میں مشغول رہے ہیں۔یہ قِبْلَہ رُخ واقع ہے۔سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پرپہلی وَحی اِسی غار میں اُتری،جو کہ اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱)سے مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵)تک 5 آیتیں ہیں۔یہ غار مُبارَک مسجدُ الحرام سے جانِبِ مشرِق تقریباً 3 میل پر واقِع”جَبَلِ حِراپرہے ،اِس مبارَک پہاڑ کو جَبَلِ نُور بھی کہتے ہیں۔