Book Name:Makkha Mukarramah Ki Shan o Azmat

”غارِ حِراغارِ ثَور سے افضل ہے کیونکہ غارِ ثَور نے تین(3)دن(Three Days) تک سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدم چُومے جبکہ غارِ حِرا رسولِ پاک صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صحبتِ بابَرَکت سے زیادہ عرصہ مُشَرَّف ہوا۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات،ص۲۴۱)

پھر عرب کی حسیں وادیاں ہوں    کاش! مکّے کی شادابیاں ہوں

مجھ کو دیدار ثَور و حِرا کی    میرے مولیٰ تُو خَیرات دیدے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۲۸)

(13) مَکَّۂ پاک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہاں پر ہرموسِم کے پھل(Fruits) ملتے ہیں۔

(14) (15)مِعراجُ النَّبی اورچاند کے دو ٹکڑے ہونے کے معجزات اِسی شہر میں ظاہِر ہوئے۔

چاند دو ٹکڑے ہو گیا

کفارِ مکہ نے حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے معجزہ طلب کیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے چاند کو دو ٹکڑے کر کے دکھا دیا ایک ٹکڑا ”جبلِ ابو قُبَیْس“پر نظر آیا اور دوسر اٹکڑا ”جبلِ قُعَیْقِعَان“ پر دیکھا گیا۔ اس طرح چاند کو دو پارہ کر کے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلامنے کفارِ مکہ کو دکھا دیا اور فرمایا کہ تم لوگ گواہ ہوجاؤ۔(تفسیر جلالین، ص۴۴۰،پ۲۷، القمر:۱)

(17)د نیا کا سب سے پہلا پہاڑ جَبَلِ اَبِی قُبَیْس یہیں واقِع ہے۔

جَبَلِ ابو قُبَیس

جَبَلِ ابُو قُبَیْس دُنیا کا سب سے پہلاپہاڑ ہے،جومسجِدُ الحَرام کے باہَر صَفا ومَروہ کے قریب واقِع ہے۔اِس پہاڑ پر دُعاقَبول ہوتی ہے ، اَہلِ مَکَّہ قَحط سالی کے موقع پر اِس پر آ کر دُعا مانگتے تھے۔