Book Name:Ilm Deen K Fazail

،ص۲۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کونسا علم حاصل کرنا فرض ہے؟

 میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دینِ اسلام نے ہر ایک کو اس کی ضرورت کے مطابق عِلْمِ دِین  سیکھنےکی بہت زیادہ تاکیدفرمائی ہے  جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے : طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ یعنی علم کا حاصل کرناہر مسلمان مرد(وعورت) پر فرض ہے۔ (سُنَنِ اِبن ماجہ، ج۱ ،ص۱۴۶ ،حدیث: ۲۲۴)

    اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سا علم ہے جس کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے اور جس کو حاصل کرنے کا پیدائش سے لے کر موت تک حکم دیا گیا ہے اور اگر اس کے حصول میں چین (China)جیسے دور دراز ملک میں جانے کی مشقت اور تکلیف بھی اُٹھانا پڑے تو ضرور اُٹھائے مگر علم حاصل کرے۔ظاہر ہے کہ اس کا مطلب یہ تو نہیں ہوسکتا کہ تمام علوم حاصل کرنا ہرمسلمان مردوعورت پر فرض ہے۔(بہارِ شریعت۳/۱۰۲۹)تو پھر اس  سےکیامراد ہے۔ آئیے! اس بارے میں  اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، مولانا شاہ امام اَحمدرَضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےجوکچھ فرمایاہےاس کا آسان لفظوں میں خُلاصہ پیشِ خدمت ہے،چنانچہ

آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: سب میں اَوَّلین و اَہَم ترین فرض یہ ہے کہ بُنیادی عقائد کا علم حاصِل کرے ۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے انکار و مُخالَفَت سے کافِر یا گمراہ ہو جاتا ہے۔ اِس کے بعد مسائلِ نَماز یعنی اِس کے فرائض و شرائط و مُفسِدات ( یعنی نماز توڑنے  والی چیزیں) سیکھے تاکہ نَماز صحیح طور پر ادا کر سکے۔پھر جب رَمَضانُ الْمبارَک کی تشریف آوری ہو تو روزوں کے مسائل،