Book Name:Ilm Deen K Fazail

وَسَلَّم کی فلاں حدیث روایت کرتے ہیں،اسی کی طلب میں حاضر ہوا ہوں ۔وہ کہتے آپ نے کسی کو بھیج دیا ہوتا اور میں خود چلا آتا۔میں جواب دیتا: نہیں،اس کام کے لئے خود مجھے ہی آنا چاہئے تھا۔اس کےبعد یہ ہوا کہ جب اصحاب رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم گزر گئے تو و ہی انصاری دیکھتاکہ لوگوں کو میری کیسی ضرورت ہے اور حسرت سے کہتا :ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تم مجھ سے زیادہ عقل مند تھے۔(سنن دارمي،۱/۱۵۰،حدیث:۵۷۰)

امام مُسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا شوقِ علم

     ایک دن کسی علمی مجلس میں اِمام مسلم بن حجاج قُشَیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی حدیث کے بارے میں اِستفسار کیا گیا تو آپ نے گھر آکر وہ حدیث تلاش کرنا شروع کر دی ۔قریب ہی کھجوروں کا ٹوکرا بھی رکھا ہوا تھا۔آپ حدیث کی تلاش کے دوران ایک ایک کھجور اٹھا کر کھاتے رہے۔دورانِ مطالعہ امام مسلم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی دل جمعی کا یہ عالَم تھا کہ کھجوروں کی مقدار (Quantity)کی جانب آپ کی توجہ نہ ہوسکی اور حدیث ملنے تک کھجوروں کا سارا ٹوکرا خالی ہوگیا۔غیر اِرادی طور پر اتنی زیادہ کھجوریں کھا لینے کی وجہ سے آپ بیمار ہوگئے اور اِسی مرض میں آپ کا انتقال ہوگیا۔(تھذیب التھذیب ،ج۸، ص۱۵۰)

  محدثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا شوقِ علم

     محدِّث ِ اعظم پاکستان حضرتِ مولانا سردار احمد قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو مطالعے کا اتنا شوق تھا کہ مسجد میں نمازِ باجماعت میں کچھ تاخیر ہوتی تو کسی کتاب کا مُطالعہ کرنا شروع کر دیتے۔جب آپ منظر الاسلام بریلی شریف میں زیر ِ تعلیم تھے تو ساتھی طلبہ کے سوجانے کے بعد بھی محلہ سوداگران میں لگی لالٹین  (Laltern)کی روشنی میں اپناسبق یاد کیا کرتے تھے۔آپ کے اساتذہ کو اس بات کا علم ہوا تو