Book Name:Ilm Deen K Fazail

روکنے والے) کا صدقہ ہے۔اگر(دینی)عِلْم ہوتا تو وہ (لوگ)گُناہ نہ کرتے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت، حصّہ سوم ص 356)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! شىطان جس قدردشمنی علمِ دین سیکھنے سكھانے والوں سے رکھتا ہے کسی اورسے نہیں رکھتا اورانہیں علمِ دین سے دورکرنے کیلئے طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ راہِ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دُشواریاں منزل تک پہنچنے میں رُکاوٹ نہیں بنتیں۔ ہمارے بزرگانِ دین بڑے شوق اورلگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کیا کرتے تھے، آئیے!  بطورِ ترغیب چند حکایات ملاحظہ کیجئے:

صحابیِ رَسُول کا شوقِ علم

حضرت سَیِّدُنَا عبداللہ  بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہری وفات کے وقت میں کم عمر تھا۔اپنے ایک ہم عمر انصاری لڑکے سے  میں نے کہا چلو اصحاب رسول  اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے علم حاصل کرلیں،کیونکہ ابھی وہ بہت ہیں۔انصاری نے جواب دیا ۔ابن عباس تم بھی عجیب آدمی ہو اتنے اصحاب کی موجودگی میں لوگوں کو بھلا تمہاری کیا ضرورت پڑےگی!اس پر میں نے انصاری لڑکے کو چھوڑ دیااور خود علم حاصل کرنے لگ گیا۔بار ہا ایسا ہوا کہ معلوم ہوتا فلاں صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس فلاں حدیث ہے میں اس کے گھر دوڑا جاتا۔اگر وہ  آرام کر رہے ہوتے تو میں اپنی چادر کا تکیہ بنا کر ان کے دروازے پر پڑا رہتا ،اور گرم ہوا میرے چہرے کوجھلساتی رہتی ۔جب وہ صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ باہر آتے اور مجھے اس حال میں پاتے تو متاثر ہوکر کہتے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےبھتیجے آپ کیا چاہتے ہیں ؟میں کہتا ، سنا ہے آپ رسو ل اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ