Book Name:Ilm Deen K Fazail

  عِلْمِ دِین سیکھنا چاہیے ۔علم دین حاصل کرنے کے بہت سے ذرائع  ہیں مثلاً(۱)جامعۃ المدینہ میں داخلہ لے کر باقاعدہ طور پر علمِ دین حاصل کرنا (۲)مکتبۃ المدینہ کی  کتب ورسائل  کا مُطالعہ کرنا(۳)سوفیصدی اسلامک چینل مدنی چینل کے معلومات سے بھرپور  سلسلے دیکھنا اور (۴)  ہفتہ وارمدنی مذاکرہ دیکھنا۔ ہم  ان میں سے جتنے زیادہ ذرائع اپنائيں گی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّاسی قَدَر ہماری  معلومات میں اِضافہ ہوتا چلا جائے گا ۔مگر یادرہے صرف علم سیکھنا ہی کافی نہیں بلکہ علم حاصل کرنے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ جو علم سیکھا اس  سے فائدہ بھی اٹھایا جائے اور علم سے نفع اٹھانا یہ ہے کہ اس علم پرعمل کیا جائےکہ یہ علم میں اضافے کا سبب ہے جیسا کہ حدیث  پاک میں ہے :’’مَنْ عَمِلَ بِمَا عَلِمَ وَرَثَہُ اللہُ عِلْمَ مَا لَمْ یَعْلَمْ‘‘جس نے اپنے علم پر عمل کیا تو اللہ پاک اسےایسا علم عطا فرمائے گا جووہ پہلے نہ جانتا تھا۔ (حلیۃ الاولیاء ، احمد بن ابی الحواری ،۱۰/۱۳، حدیث: ۱۴۳۲۰)

علم پر عمل کی ضرورت

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! حصولِ علم کے بعد اس پر عمل کرنا بھی بے حد ضروری ہے ۔ محض علم کے حصول ہی کو سب کچھ سمجھ لینا اور عمل کی طرف رغبت نہ کرنا باعثِ ہلاکت ہے ۔ حضرت سیدنا امام محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنےایک  عزیز شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:

    اے نورِ نظر!نيک اعمال سے محروم اور باطنی کمالات سے خالی نہ رہنا اور اس بات کو یقینی جان کہ (عمل کےبغير)صرف علم ہی بروز حشر تیرے کام نہ آئے گا۔جیسا کہ ايک شخص جنگل(Verdigris) میں ہو اور اس کے پاس دس تیزاور عمدہ تلواریں اور دیگر ہتھیار ہوں ،ساتھ ہی ساتھ وہ بہادر بھی ہو اور اسے جنگ کرنے کا طریقہ بھی آتا ہو ،ایسے میں اچانک ایک خوفناک شیر اس پر حملہ کر دے !تو تیرا کیا خیال