Book Name:Ilm Deen K Fazail

               (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں:

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

راہِ علم

حضرت سَیِّدُنا ابُوالحسن فقیہہ صفاررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:ہم مشہورمحدث حضرت سَیِّدُنا حسن بن سُفْیان نَسَوِیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی خدمت بابرکت میں رہا کرتے تھے،ایک بار انہوں نے فرمایا: سنو!جب مجھےعلم دین سیکھنے کا شوق ہوا تو اس وقت میں نو جوان تھا، میری شدید خواہش تھی کہ میں حدیث وفقہ کا علم حاصل کر وں۔ چنانچہ ہم چند دوست  (Friend)حُصُول ِعلم دین کے لئے مصر کی طرف روانہ ہوئے اورہم نے ایسے اساتذہ اور محدثین کی تلاش شروع کردی جو اپنے دور کے سب سے زیادہ ماہر ِحدیث اور سب سے بڑے فقیہہ اور حافظ الحدیث ہوں،بڑی تلاش کے بعد ہم اس زمانے کے سب