Book Name:Ilm Deen K Fazail

کر سکتی تھی ۔ ہمیں بھی اپنے بُزرگانِ دین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے  انتہائی ذوق وشوق کے ساتھ  علم دین  حاصل کرناچاہیے  اور اس کےحصول میں آنے والی مشکلات و پریشانیوں  کو برداشت کرتے ہوئے اللہ  پاک  کی رحمت پر نظر رکھنی چاہیے اور کسی بھی حال میں اللہ  پاک کی رحمت سے مایوس  Disappointed))نہیں ہوناچاہیے،کیونکہ جولوگ اللہ پاک کی ذات پر کامل بھروسا رکھتے ہیں اللہ پاک ان کیلئے اس راہ میں آسانیاں پیدا فرمادیتاہے ۔اس حکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ  علم ایسی چیز ہے جو انسان کو دین و دنیا میں معزز بناتی ہے ۔صدرُالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: علمِ (دین)ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو ،ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے، اس کا حاصل کرنا طغرائے امتیاز (یعنی بلندی کی علامت)ہے۔ یہی وہ چیزہے کہ اس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت سدھرتی ہے  اور یہی علم ذریعۂ نجات ہے اور اسی کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں اور اسی کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہےقرآن مجید میں بہت سےمواقع پراس کی خوبیاں صراحۃً(یعنی واضح الفاظ میں)یا اشارۃً بیان فرمائی گئیں۔(بہار شریعت ، ۳/۶۱۸،  ملخصاً) آیئے!حصولِ علم کاشوق بیدار کرنے کیلئے  قرآنِ پاک سے عِلْمِ دِین حاصل کرنے والوں کے چند فضائل سنئے ،چنانچہ

پارہ28،سُوْرَۃُ الْمُجَادَلَۃ ،آیت نمبر 11میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے :

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ-

ترجمۂ کنز الایمان:اللہ تمہارے ایمان والوں کےاور ان کے جن کو علم دیا گیادرجے بلند فرمائے گا۔

پارہ23،سورۃُ  الزمر،آیت نمبر 9میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے :