Book Name:Ilm Deen K Fazail

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بُزُرگانِ دین کا شوقِ علم

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سنا آپ نے!علمِ دین حاصل کرنے والے خوش نصیب کے لئے  کیسی کیسی خوشخبریاں ہیں لیکن یہ بات بھی  ذہن نشین کر لیجئے کہ جو چیز جتنی اہم ہوتی ہے  بسا اوقات اس کو حاصل کرنا بھی اتنا ہی دشوار(Difficult) ہوتا ہے۔طرح طرح کی رکاوٹیں،پریشانیاں اور مشکلات انسان کےسامنےکھڑی ہوجاتی ہیں اورپھر وہی شخص کامیاب ہوتاہےجس کےارادے مضبوط ہوں،نیت صاف ہونے کے ساتھ ساتھ ربِّ کائنات   کی ذات پر یقین کامل  بھی ہو،کیونکہ علم کا حُصُول ایسی چیزہےجسےحاصل کرنےمیں نہ صرف دُنیاوی مشکلات سامنےآتی ہیں بلکہ شیطان بھی طالباتِ علمِ دین  کے ذہن میں  طرح طرح سے وسوسے پیدا کر کےاس عظیم نعمت سےمحروم کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے  اور جس پر شیطان لعین کا یہ وارچل جائے تو وہ اسے  اپنی بہت بڑی کامیابی تصور کرتاہے اور بہت خوش ہوتاہے جیساکہ منقول ہے: بعدِنَمازِ عصر شیاطین سمند ر پر جَمع ہوتے ہیں، ابلیس کا تَخت(Throne) لگتاہے،شیاطین کی کارگُزاری پیش ہوتی ہے، کوئی کہتا ہے:اس نےاتنی شرابیں پلائیں ، کوئی کہتا ہے ،اِس نے اتنی بدکاریاں کرائیں(شیطان نے )سب کی سُنیں۔ کسی نے کہا:میں نےآج فُلاں طالِبِ علمِ (دین) کو پڑھنے سے باز رکھا ۔ (شیطان یہ)سنتے ہی تَخت پر سے اُچھل پڑا اور اس کو گلے سے لگا لیا اور کہا: اَنْتَ اَنْتَ(یعنی بس)تُو نے (زبردست ) کام کیا۔ اور شیاطین یہ کیفیت دیکھ کر جل گئے کہ اُنہوں نے اِتنے بڑے بڑے کام کئے ان کو کچھ نہ کہا اور اس(شیطان کے چَیلے)کو(طالبِ علم دین کو صِرف ایک چھٹی کروا دینے پر)اتنی شاباش دی!اِبلیس بولا: تمہیں نہیں معلوم جو کچھ تم نے کیا،سب اِسی(علمِ دین پڑھنے سے