Book Name:Allah waloon ki Namaz

بیماری کے باوُجُود نماز کی ادائیگی

حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کہتے ہیں:ہمیں حضرتِ سیِّدُنا طلحہ بن مَصْرَف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں اُن کے پڑوسی نے بتایا کہ وہ بیمار ہیں۔ ہم عیادت کے لئے گئے تو حضرتِ سیِّدُنا زُبید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ان سے کہا:”اُٹھئے! نماز پڑھ لیجئے، مجھے معلوم ہے کہ آپ نماز سے مَحَبَّت کرتے  ہیں۔“یہ سُنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنماز کے لئےکھڑے ہوگئے۔([1])

نمازِ باجماعت کی بے مثال پابندی

حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن عَرْعَرَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنایحییٰ  بن قَطان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان جب حضرتِ سیِّدُناامام اَعْمش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ذکر کرتے تو فرماتے:وہ بہت عِبادت گُزار تھے اور نمازِ باجماعت اور پہلی صَف کی پابندی کِیا کرتے تھے۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ حضرتِ سیِّدُنا امام اَعْمش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اسلام کی نشانی (یعنی نہایت ضَعِیفُ  الْعُمَر )تھے اور آپ دیوار کا سہارا لیتے لیتے پہلی صف تک پہنچ جایا کرتے تھے۔([2])

میں ساتھ جماعت کے پڑھوں ساری نَمازیں

اللہ !عبادت میں مِرے دل کو لگا دے

(وسائلِ بخشش)                                                                                             

                شیخ طریقت،امیرِ اہلسنت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ایک مرتبہ سخت بیمار ہوئے ،بالآخر آپریشن کا طے ہوا۔چُنانچہ 21 دسمبر


 

 



[1] حلیۃ الاولیاء ،طلحۃ بن مصرف،۵/۲۱،رقم:۶۱۷۱

[2] حلیۃ الاولیاء ،سلیمان الاعمش،۵/۵۸،رقم:۶۳۱۰