Book Name:Allah waloon ki Namaz

وغیرہ پڑھتے ہوئے)اپنی گود پر نظر رکھنی چاہئے نیز سلام پھیرتے وقت کاتِـبِیْن (اعمال لکھنے والے فرشتوں)کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے شانوں (کندھوں)پر نظر ہونی چاہئے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے سے گُریز کرنا چاہئے۔یاد رکھئے !نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے سے توجُّہ بٹتی ہے اور دل نماز کے بجائے دُوسری چیزوں میں مشغول ہوجاتا ہے، شاید اسی وجہ سے نماز پڑھنے کے باوُجُود نہ تو ہمیں اس کی لذّت محسوس ہوتی ہے اور نہ ہی دل میں اس کا حقیقی شوق پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں معمولی سر درد یا ہلکی پھلکی بیماری یا صرف سُستی اور کاہلی کی وجہ سے آئے دِن ہماری نمازیں قضا ہو جاتی ہیں بلکہ بعض ایسے لوگ بھی ہیں کہ جب اُن کی ایک یا چند ایک نمازیں رہ جائیں تو ہفتوں ہفتوں بلکہ مہینوں مہینوں تک جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتے ہیں اور اگر کوئی اسلامی بھائی اُن پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے نمازوں کی ترغیب دِلائے تو کہتے ہیں ”اب اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اگلے جمعہ سے دوبارہ نمازیں پڑھنا شُروع کروں گا یا رمضان سے باقاعدہ نمازوں کا اہتمام کروں گا“ یوں گویا کسی قِسم کی شرم و جِھجک کے بِغیر بڑی بہادری کے ساتھ مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اس بات کا اِقرار کِیا جاتا ہے کہ نمازیں تَرْک کرنے کا یہ کبیرہ گُناہ ،میں جُمُعہ کے دن تک یا رمضانُ المبارک تک مُسلسل جاری رکھوں گا۔یقیناً یہ سب کچھ خوفِ خدا اور شوقِ عِبادت نہ ہونے کا وبال ہےورنہ جس کے دِل میں اللہ پاک کا خوف اور عِبادت  کا ذَوق و شوق ہوتا ہے وہ ہر حال میں نمازوں کی پابندی کرتا ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی سے بچتا ہے۔ ہمارے اَسْلاف و بُزرگانِ دِیْن شدید بیماری بُڑھاپے یا بہت زیادہ جِسْمانی کمزوری کے باوُجود بھی نمازوں سےغفلت نہ کِیا کرتے تھے بلکہ جب تک کوئی شَرْعی مجبوری نہ ہوتی نمازِ باجماعت کی پابندی کِیا کرتے تھے۔جیساکہ


 

 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۱/۳۰۳  بتغیر