Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

تفسیر”صِراطُ الْجِنان“جلد3 صَفْحہ نمبر 520پر ہے:حضرت سَیِّدُنا امام فَخْرُ الدِّین رازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:تَوَکُّل یہ ہے کہ انسان ظاہری اَسباب کو اِختیار کرے لیکن دل سے اِن اَسباب پربھروسا نہ کرے بلکہ اللہ  پاک کی مدد اُس کی تائید اور اُس کی حمایت پر بھروساکرے۔( تفسیر کبیر،پ۴،اٰل عمران،تحت الآیۃ: ۱۵۹،۳/۴۱۰)اِس بات کی تائید اِس حدیثِ پاک سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت سَیّدنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:’’ایک شخص نے عرض کی : یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں(اپنی)اُونٹنی کو باندھ کر تَوَکُّل کروں یا اُسے کھلا چھوڑ کر تَوَکُّل کروں؟اِرْشادفرمایا:اُسے باندھو اور تَوَکُّل کرو۔(ترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ،۶۰-باب،۴/۲۳۲، حدیث :۲۵۲۵ )اعلیٰ حضرت،اِمامِ اہلسُنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: تَوَکُّل تَرْکِ اَسْباب کا نام نہیں بلکہ اَسباب پر اِعْتماد کا تَرْک(اِعتماد نہ کرنا) توکُّل ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۲۴/۳۷۹ملخصاً)یعنی اَسباب کو چھوڑ دینا تَوَکُّل نہیں بلکہ اَسْباب پر اِعْتماد نہ کرنے اور ربِّ کریم کی ذات پر اِعتماد کرنے کا نام تَوَکُّل ہے۔تَوَکُّل کی ترغیب دلاتے ہوئے نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:اگرتم اللہ پاک پراس طرح بھروسا کرو جیسا اس پربھروسا کرنے کا حق ہے،تووہ تمہیں اس طرح رزق عطا فرمائے گاجیسے پرندے کو عطافرماتاہے کہ وہ صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتا اورشام کو سیر ہو کر لوٹتا ہے۔(ترمذی، کتاب  الزھد، باب فی التوکل علی اللہ ، ۴/ ۱۵۴،حدیث: ۲۳۵۱)

اللہ کریم ہمیں جیسا تَوَکُّل کرنے کا حق ہے ویسا توکُّل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اُمّ المُؤمنین سَیِّدہ عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی سیرت کاایک